پاکستان

'امجد صابری کا کوئی دشمن نہیں تھا، انھیں کون مارسکتا ہے؟'

میرے لیےدعا کریں کہ میں خاندان کے روایتی فن کو برقراررکھ سکوں اوران کے بچوں کی بہترتعلیم وتربیت کرسکوں،بھائی امجد صابری

کراچی: معروف قوال امجد صابری کی قاتلانہ حملے میں ہلاکت کی درد ناک خبر آتے ہی لیاقت آباد نمبر 4 میں واقع ان کے گھر کے باہر لوگوں کا ہجوم لگ گیا۔

مجمع میں موجود لمبے بالوں اورسفید شلوار قمیض میں ملبوس ایک نوجوان امجد صابری کی ہلاکت پر شدت غم سے نڈھال ہورہا تھا، کچھ لوگوں نے اس نوجوان کو گرنے سے بچایا اور سامنے رکھی ہوئی کرسی پر بٹھایا۔

لوگ امجد صابری کے چھوٹے بھائی طلحٰہ سے ملنے اور انھیں تسلی دینے کے لیے آگے بڑھ رہے تھے کہ ان کے کسی رشتے دار نے کہا، ’پلیز! تھوڑا ییچھے ہٹ جائیں، انھیں ہوا نہیں لگ رہی، انھوں نے روزہ رکھا ہوا ہے۔‘

طلحہٰ تعزیت کے لیے آنے والے لوگوں سے درخواست کرتے رہے کہ ’برائے مہربانی میرے بھائی کی مغفرت کے لیے دعا کریں۔‘

یہ بھی پڑھیں: معروف قوال امجد صابری قاتلانہ حملے میں ہلاک

انہوں نے بتایا، 'ہم 5 بھائی تھے اور میں مرحوم امجد صابری سے 6 سال چھوٹا ہوں، میرے ایک بھائی معذور تھے جن کا انتقال ہوچکا ہے اور اب امجد بھائی ہم 3 بھائیوں کو چھوڑ کر چلے گئے۔ '

انہوں نے کہا، ’امجد بھائی ہماری ٹیم کے کپتان تھے۔‘

مرحوم امجد صابری، معروف قوال غلام فرید صابری کے صاحبزادے تھے۔

مرحوم امجد صابری کے بیٹے کو ان کے رشتہ دار تسلی دے رہے ہیں —۔ فوٹو/ اے ایف پی

جب طلحہ سے اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ امجد صابری کو قتل کی دھمکی دینے والے کسی شخص کو جانتے ہیں؟ تو انھوں نے بتایا کہ 'وہ (امجد صابری) تو رمضان کے آغاز سے ہی بہت مصروف ہوگئے تھے، وہ رمضان کی لائیو افطار ٹرانسمیشن کے لیے مختلف ٹی وی چینلز جاتے تھے، جس کی وجہ سے ہمیں رمضان میں ان کے ساتھ بات کرنے کا وقت ہی نہیں ملا اور اب وہ ہمیں اس طرح چھوڑ کر چلے گئے۔'

طلحٰہ نے بتایا کہ امجد بھائی نے سوگواران میں اہلیہ، 3 بیٹے اور 2 بیٹیاں چھوڑی ہیں۔

مزید پڑھیں: ’ثقافتی سفیر‘ امجد صابری کی ہلاکت پر سوگ

انہوں نے بتایا، ’امجد بھائی کے بچے بہت چھوٹے ہیں، ان کا بڑا بیٹا صرف 12 سال کا ہے اوراب میں ہی اس خاندان کا سربراہ بن گیا ہوں'۔

ان کہنا تھا، 'پلیز! میرے لیے دعا کریں کہ میں خاندان کے روایتی فن کو برقرار رکھ سکوں اور ان کے بچوں کی بہتر تعلیم و تربیت کرسکوں۔‘

اس موقع پر ہجوم میں موجود ایک پان فروش شکیل خان کا کہنا تھا کہ ’امجد صابری جیسے فرشہ صفت شخص کو کون مار سکتا ہے؟ وہ بہت سادہ طبعیت، صاف گو اور عاجزی و انکسار والے انسان تھے، ان کا کوئی دشمن نہیں تھا۔‘

شکیل خان، گلی کے کونے میں واقع پان کی دکان پر امجد صابری کے لیے پان بناتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ’امجد صابری پان کی دکان پر خود آتے تھے یا کسی اور کو دکان پر پان لینے بھیجتے تھے، وہ زیادہ تمباکو والا پان کھانا پسند کرتے تھے۔‘

شکیل خان کا کہنا تھا کہ ’جب امجد صابری باتیں کرتے تھے تو ان کی آنکھیں چمک جاتی تھیں، میں نے انھیں ان ہی گلیوں میں بڑے ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں:میں نے امجد صابری کو کیسا پایا؟

انہوں نے روتے ہوئے کہا کہ ’آج مجھے امجد صابری کو الوادع کہنا پڑے گا۔‘

ہیئر ڈریسر عبد الرشید بھی نیوز چینلز پر امجد صابری کی قاتلانہ حملے میں ہلاکت کی خبر سنتے ہی ان کے گھر پہنچ گئے۔

عبد الرشید کی کچھ سال قبل اس علاقے میں ہیئر ڈریسنگ کی دکان تھی، ان کا کہنا تھا کہ میں سارے راستے یہی دعا کرتا رہا کہ یہ خبر جھوٹی ہو۔

بمشکل 10 سال کی عمر کے 2 بچے غم کی شدت میں ڈوبے ہوئے مجمع میں کھڑے تھے، جن کا کہنا تھا کہ عظیم قوال اپنے گھر کے باہر پڑوسی دوستوں کے ساتھ فٹ پاتھ پر ڈبو اورکیرم کھیلا کرتے تھے۔

ایک بچے عبدالرحمٰن نے بتایا، 'ہم اکثر ان کو ڈبو کھیلتے ہوئے دیکھتے تھے، وہ بہت اچھا کھیلتے تھے۔'

امجد صابری ڈبو اور کیرم کے علاوہ کرکٹ کے بھی بہت اچھے کھلاڑی تھے۔

سینئر کرکٹر، مصنف اور ایکسپرٹ قمر عباس نے ڈان کو بتایا کہا کہ انہیں امجد صابری کو مقامی ٹیم کے ساتھ کھیلتے ہوئے دیکھ کر اچھا لگتا تھا۔

ان کا کہنا تھا، 'میں نہ صرف امجد صابری کو ان کے والد معروف قوال غلام فرید اور چچا مقبول صابری کی وجہ سے جانتا ہوں بلکہ امجد کو ایک باصلاحیت کرکٹر کے طور پر بھی جانتا ہوں، وہ دراز قد اور موٹے ہونے کے باوجود عظیم آف اسپنر بھی تھے۔'

یہاں پڑھیں: امجد صابری کی نماز جنازہ ادا کردی گئی

انہوں نے امجد صابری کی کرکٹ پرفارمنس کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا، 'جب میں نے ان کو ایک مقامی کرکٹ میچ کے دوران دو کیچ پکڑتے ہوئے دیکھا تو میں نے تجزیہ کیا کہ وہ زبردست فیلڈر بھی تھے۔ '

انہوں نے بتایا کہ امجد صابری نے ایک بار مجھے کہا تھا کہ 'قوالی میرے خون میں شامل ہے لیکن وہ نہ صرف ایک اچھے قوال تھے بلکہ وہ یقینا ایک بہترین کرکٹر بھی تھے۔'

قمرعباس نے امجد صابری کے قتل کو ایک بہت بڑا ناقابل تلافی نقصان قرار دیا۔

یہ خبر 23 جون 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔