عالمی برادری کشمیر میں قتل عام کا نوٹس لے،رحمٰن ملک
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ہونے والے قتلِ عام اور معصوم شہریوں پر فورسز کے مظالم کا نوٹس لے۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'جائزہ' میں گفتگو کرتے ہوئے رحمٰن ملک نے کشمیر میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان واقعات کی شدید مذمت کی۔
تاہم، رحمٰن ملک نے یہ بھی کہا کہ عالمی برادری سے پہلے پاکستان کا ردِعمل زیادہ ضروری ہے اور جو لوگ ایوان میں بیٹھے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اس معاملے پر جنرل اسمبلی کا اجلاس طلب کریں۔
پیپلز پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے اگر 9/11 جیسے واقعات ہوجائیں تو فوراً سے قراردادیں منظور ہوجاتی ہیں اور ان پر ایکشن بھی ہوتا نظر آتا ہے، لیکن کشمیر سے متعلق جو قرارداد منظور ہوئی تھی، اس پر آج تک عمل درآمد نہیں ہوسکا۔
رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان کو چاہیے کہ اقوامِ متحدہ میں اس پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے، تاکہ یہ معاملہ دوبارہ دنیا کی نظروں کے سامنے آسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو ظلم ہندوستان نے مشرقی پاکستان میں کیا، آج اس سے زیادہ ظلم وہ کشمیر کے لوگوں پر کررہا ہے، لہذا حکومت کا کام ہے کہ وہ اس پر آواز بلند کرے۔
خیال رہے کہ ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین میں ہونے والی حالیہ جھڑپوں میں اب تک 20 سے زائد افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں مظاہرے، 22 ہلاک
ان جھڑپوں کا سلسلہ 22 سالہ حریت کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہندوستانی فورسز کے ساتھ مقابلے میں ہلاکت کے بعد اس وقت شروع ہوا تھا جب واقعے کے خلاف کشمیری نوجوانوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا۔
برہان مظفر وانی کے بھائی محمد خالد وانی کو گزشتہ سال 14 اپریل 2015 کو ہندوستانی فوج نے ترال کے علاقے میں ایک 'جعلی مقابلے' میں ہلاک کر دیا تھا. خالد حسین ایم ایس کے طالب علم تھے، ان کے ہمراہ ان کے ایک دوست بھی ہلاک ہوئے تھے۔
برہان مظفر وانی کے والد مظفر احمد وانی کا کہنا تھا کہ خالد کو جعلی مقابلے میں ہلاک کیا گیا۔
ہندوستانی فوج کی جانب سے حزب المجاہدین کے 21 سالہ کمانڈر کی کسی بھی قسم کی اطلاع دینے والے لیے 10 لاکھ روپے انعام دینے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔
پاکستان نے ان واقعات پر ہندوستانی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ طلب کرکے کشمیر میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں پر احتجاج اور سخت تشویش کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: بے گناہ کشمیریوں کی ہلاکت پر پاکستان کا ہندوستان سے احتجاج
دوسری جانب ہندوستان نے پاکستان کی جانب سے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بیانات کو اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان، ہندوستان کے معاملات میں دخل اندازی سے باز رہے۔
ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ہم ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے حوالے سے پاکستانی بیانات سے آگاہ ہیں، جن سے پاکستان کے دہشت گردی سے جڑے رہنے اور اسے ریاستی پالیسی کے آلے کے طور پر استعمال کرنے کی عکاسی ہوتی ہے۔