حکومت مخالف تحریک کسی صورت ملتوی نہیں ہوگی، نعیم الحق
اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان نعیم الحق نے واضح کیا ہے کہ ان کی جماعت کسی صورت بھی 7 اگست سے شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کو ملتوی نہیں کرے گی۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'ان فوکس' میں گفتگو کرتے ہوئے نعیم الحق کا کہنا تھا کہ ہمیں امید نہیں ہے کہ حکومتی رویئے میں کوئی تبدیلی آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاناما کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) پر حکومت کے ساتھ کافی ملاقاتیں ہوئیں، لیکن ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔
انھوں نے کہا کہ 6 اگست کو ہونے والی ملاقات میں بھی کسی فیصلے کی امید نہیں اور یہ بھی بے نتیجہ ہی رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کی جانب سے کوئی بھی نئی چیز سامنے آئی تو ہم غور کرسکتے ہیں، لیکن احتجاجی ریلی کو ملتوی نہیں کریں گے۔
پی ٹی آئی ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم وہ تمام آپشنز کا استعمال کررہے ہیں جن سے پاناما لیکس کے حقائق تک پہنچا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک آپشن تو ٹی او آرز پر پارلیمانی کمیٹی کا حصہ بننا تھا، جس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا، جبکہ دوسرا راستہ الیکشن کمیشن ہے، جہاں ہم پہلے ہی درخواست دائر کرچکے ہیں۔
نعیم الحق نے اس امید کا اظہار کیا کہ کمیشن کے نئے ممبران اس پر جلد کوئی فیصلہ سنا دیں گے۔
تاہم، انھوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی آئندہ چند روز میں وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق ایک درخواست سپریم کورٹ میں بھی دائر کرنے جارہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ان تمام آپشنز کے بعد پی ٹی آئی 7 اگست کو پشاور سے اپنی احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی جس کی قیادت خود عمران خان کریں گے۔
مزید پڑھیں: 7 اگست سے حکومت کے خلاف ملک گیر تحریک کا اعلان
انھوں نے مزید کہا کہ اس تحریک کا بنیادی مقصد عوام کو ملک میں کرپشن کے حوالے سے درپیش مسائل کی نشاندہی کروانا ہے۔
اس سوال پر کہ جب پی ٹی آئی الیکشن کمیشن سے پُر امید ہے اور سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر بھی غور کررہی ہے، تو سڑکوں پر آنے کا فیصلہ خود آپ کے مطالبے کو کمزور نہیں کررہا ؟ تو نعیم الحق کا کہنا تھا کہ حکومت 3 سال سےمزاہمت کررہی ہے اور وہ پاناما کے مسئلے پر وہ آسانی سے رویہ نہیں بدلے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے وقت میں ضروری ہے کہ قانونی اقدامات کے علاوہ عوامی دباؤ بھی پیدا کیا جائے۔
احتجاجی تحریک پر اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت نہ کرنے کے سوال پر پی ٹی آئی ترجمان کا کہنا تھا کہ جب پیپلز پارٹی نے مقدمات درج کروائے تو انھوں نے بھی ہم سے مشورہ نہیں کیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ پاناما لیکس ایک ایسا معاملہ ہے جس کی حقیقت تک پہنچنے کے لیے تمام اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں اور اگر کوئی بھی جماعت اس مقصد کے حصول کے لیے اپنی سوچ اور طاقت کا استعمال کرنا چاہیے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں اور ناہی کسی اور کو اعتراض ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ تحریک انصاف نے کرپشن کے خلاف 7 اگست سے اپنی احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کررہا ہے جس کی قیادت خود پارٹی کے سربراہ عمران خان کریں گے۔
یہ احتجاجی تحریک ایک ایسے وقت میں شروع ہونے جارہی ہے جب پاناما لیکس کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں میں ٹی او آرز پر اب تک اتفاقِ رائے نہیں ہوسکا ہے۔
پی ٹی آئی کے اس اعلان کے بعد پارٹی میں اب ایک فارورڈ بلاک بھی سامنے آگیا ہے۔
دوسری طرف گذشتہ روز پاکستان عوامی تحریک نے بھی 6 اگست سے پاناما لیکس پر حکومت مخالف تحریک چلانے کا اعلان کردیا۔
عوامی تحریک کے زیر اہتمام مشاورتی کانفرنس میں یہ اعلان کیا گیا احتجاج کا فیصلہ متفقہ طور پر سب اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر گیا ہے اور 6 اگست سے ملک کے مختلف شہروں میں دھرنا دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف
ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل ہیں۔
اس سلسلے میں وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کمیشن کے ٹی او آرز پر حکومت اور حزب اختلاف میں اب تک اتفاق نہیں ہو سکا۔