'پولیس آرڈر 2016 عوامی شکایات کو دور کرے گا'
اسلام آباد: خیبرپختونخوا پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) ناصر خان درانی نے کہا ہے کہ محکمہ پولیس میں اصلاحات اور اسے بااختیار بنانے کے لیے جاری ہونے والا پولیس آرڈر 2016 عوامی شکایات کو دور کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'جائزہ' میں گفتگو کرتے ہوئے ناصر خان درانی کا کہنا تھا کہ اس نئے قانون کے تحت پولیس میں بھرتیوں کا ایک ایسا نظام بنا دیا گیا ہے کہ جس میں وزیراعلیٰ سے لے کر کوئی بھی سیاستدان مداخلت نہیں کرسکتا۔
انھوں نے واضح کیا کہ پولیس میں تمام بھرتیاں اب میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں گی۔
آئی جی کا کہنا تھا کہ 'پولیس آرڈر 2016 کے اجرا میں خیبر پختونخوا کی حکومت کا اہم کردار ہے جس نے گذشتہ 3 سالوں سے اپنے قانونی اختیارات مجھے دے دیئے تھے اورآج جو کچھ ہوا ہے وہ ان کی 3 سالہ کوششوں کا نتیجہ ہے'۔
ناصر درانی کا کہنا تھا کہ پولیس سے متعلق ایک عام تاثر یہ پایا جاتا تھا کہ اس میں کرپشن بہت ہے اور اہلکار رشوت لے کر بھرتی ہوتے ہیں جبکہ عوام کی خواہش تھی کہ جب یہ ہمارے ٹیکسوں سے اپنے معاملات چلاتے ہیں تو ہمیں جواب دہ بھی ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے پولیس حکومت کو جواب دہ تھی، لیکن چونکہ پولیس عوامی خدامت کےلیے بنی ہے تو ہم نے کوشش کی کہ اسے بااختیار بنانے کے ساتھ احتساب کا بھی ایک نظام بنایا جائے جس کو نئے قانون میں شامل کیا گیا ہے، تاکہ اگر کسی کو اتھارٹی دی جائے تو اس سے سوال کرنے کا بھی حق ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے قانون کے بعد اب اتھارٹی اور احتساب دونوں چیزیں ساتھ ساتھ چلیں گی۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں نظام کی بہتری میں جن مشکلات کا سامنا رہا، ان میں بیوروکریسی کی مداخلت ایک بڑا مسئلہ تھا، کیونکہ ہمارے یہاں ہر کوئی ہی مالک بنا پھرتا ہے۔
ناصر درانی نے کہا کہ دنیا میں ہر جگہ یہ سسٹم ہے کہ اگر کوئی ایک محکمے کا سربراہ ہے تو تمام لوگ اس کی حمایت کرتے ہیں۔
کے پی پولیس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ابھی بھی بہت سی تبدیلیاں کرنا باقی ہیں اور ہوسکتا ہے اس دوران مزید غلطیاں بھی ہوں۔
خیال رہے کہ خیبرپختونخوا حکومت نے محکمہ پولیس میں اصلاحات اور اسے بااختیار بنانے کے لیے پولیس آرڈر 2016 جاری کیا ہے۔
اس نئے قانون کے تحت پولیس کو انتظامی اور آپریشنل امور کے اختیارات بھی حاصل ہوجائیں گے۔
دوسری جانب صوبے کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ نئے قانون کے تحت ناصرف پولیس کو اختیارات دیئے گئے ہیں، بلکہ اب انہیں جواب دہ بھی بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ نئے قانون کے بعد اب صوبے میں ایڈیشنل آئی جی رینک تک تعیناتی کے اختیارات انسپکٹر جنرل کو ہوں گے۔