پاکستان

حکومت نہیں مانی تو پلان 'بی' تیار ہے، عمران خان

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا ہے کہ پلان 'بی' کے تحت وہ کام کریں کہ مسلم لیگ (ن) کے لیے حکومت چلانا مشکل ہوجائے گا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمن عمران خان نے خبردار کیا ہے کہ پاناما کمیشن کے حوالے سے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) پر حکومت اگر راضی نا ہوئی تو پلان 'بی' پہلے سے تیار ہے۔

ڈان نیوز کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پلان 'بی' حکومت کے لیے زیادہ مسائل پیدا کرے گا۔

انھوں نے کہا کہ 'پھر ہم وہ کام کریں گے جو ایک جمہوری پارٹی کرتی ہےاور (ن) لیگ کے لیے حکومت چلانا مشکل ہوجائے گا'۔

اسمبلیوں سے مستعفی ہونے سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ان کے پاس تمام آپشنز موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: اسمبلیوں سے استعفے دینا قانونی حق ہے، اسد عمر

تاہم، ان کا کہنا تھا اس وقت ہم اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے بجائے کسی اور آپشن کی طرف دیکھ رہے ہیں، جو کہ ایک 'اسٹریٹ موومنٹ' ہے۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ اس مرتبہ تمام اپوزیشن جماعتیں بھی ان کے ساتھ ہیں اور سب کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ پاناما لیکس کے مسئلے پر وزیراعظم کا احتساب کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ دھرنے میں پیپلز پارٹی کو حکومت کا ساتھ دینے پر کافی نقصان ہوا اور اس مرتبہ وہ بھی نواز شریف کے ساتھ نہیں جائے گی۔

'میرا اور نواز شریف کا احتساب ایک ساتھ کیا جائے'

قومی اسمبلی میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے دائر ریفرنس کے حوالے سے پی ٹی آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ اب ہم بھی اسپیکر کے پاس جاکر وزیراعظم کی نااہلی کا ریفرنس دائر کریں گے تاکہ میرا اور نواز شریف دونوں کا ساتھ احتساب کیا جائے۔

پاکستان عوامی تحریک اور پی ٹی آئی دونوں کی احتجاجی تحریک کے ساتھ شروع ہونے پر عمران خان نے واضح کیا کہ ہمارا طاہر القادری کے ساتھ کوئی پلان نہیں، لیکن وہ جو کچھ کررہے ہیں وہ بھی جائز ہےاور ہم اُس تحریک کی حمایت کرتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ جب الیکشن کمیشن سمیت تمام ہی ادارے حکومت کے غلام ہوں تو ہمارے پاس سڑکوں پر آنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں رہا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جوں جوں آگئے بڑھیں گے تحریکِ احتساب میں لوگوں کی تعداد بڑھتی جائے گی۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے تحت چلنے والا میڈیا سیل ان کے خلاف پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہے۔

خیال رہے کہ تحریک انصاف نے گذشتہ روز حکومت کے خلاف اپنی احتساب ریلی کا آغاز پشاور سے کردیا تھا۔

پی ٹی آئی کی احتساب ریلی پشاور سے راولپنڈی جائے گی اور اس دوران عمران خان 6 مقامات پر خطاب بھی کریں گے۔

گذشتہ روز ریلی کا آغاز کرتے ہوئے عمران خان نے پارٹی کارکنوں سے خطاب میں واضح کیا تھا کہ جب تک نواز شریف خود کو احتساب کے لیے پیش نہیں کریں گے وہ سڑکوں پر ہی رہیں گے۔

یاد رہے کہ پاناما لیکس کے انکشافات کے بعد پی ٹی آئی سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم نواز شریف کے احتساب کا مطالبہ کیا تھا، تاہم ٹی او آرز پر اتفاق نہ ہونے پر تحریک انصاف نے 7 اگست سے حکومت مخالف تحریک چلانے کا فیصلہ کیا۔

تحریک انصاف اس سے قبل عام انتخابات 2013 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف 2014 میں دھرنا بھی دے چکی ہے۔

یہاں پڑھیں: سانحہ پشاور: عمران خان کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان

126 دن تک جاری رہنے والا دھرنا پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے خوفناک حملے کے اگلے روز ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل ہیں۔

اس سلسلے میں وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کمیشن کے ٹی او آرز پر حکومت اور حزب اختلاف میں اب تک اتفاق نہیں ہو سکا۔