اولمپکس میں ریسلنگ کا کھیل تو شامل ہے لیکن پرفیشنل ریسلنگ کو ابھی تک اولمپکس کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ فوٹو رائٹرز
برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں اولمپکس کھیلوں کا 56 واں عالمی میلہ اپنی تمام تر رعنائیوں اور رنگینیوں کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا۔
یہ عظیم الشان ایونٹ ہر بار اپنے پیچھے کئی داستانیں چھوڑ جاتا ہے۔ ہار یا جیت تو کھیل کا حصہ ہے لیکن کسی بھی ملک کے ایتھلیٹ کے لیے اولمپکس میں شریک ہونا ہی قابل فخر بات ہوتی ہے۔
جہاں دنیا کے سینکڑوں ممالک میں سے ہزاروں کھلاڑی اپنا اپنا ہنر آزمانے آتے ہیں وہاں پرو ریسلنگ اور کرکٹ دو ایسے نمایاں کھیل ہیں جن کے لیے اولمپکس میں 'نو انٹری' کا بینر لگا ہوا ہے۔
تو ایسے میں پرو ریسلرز اور کرکٹرز جائیں تو جائیں کہاں۔ اس گمبھیر مسئلے کا حل اور اولپمکس میں شمولیت کا 'خفیہ راستہ' وہ اکثر ڈھونڈ نکالتے ہیں۔
سیدھی سی بات ہے، اگر آپ چند کھیلوں کو خوش آمدید نہیں کہتے تو کیا ہوا، کھلاڑی کے لیے تو سرحدوں کی کوئی بندش نہیں ہوتی۔ کرکٹ اور پرو ریسلر سے جُڑے کافی ایسے پہلوان اور کھلاڑی ہیں جو روپ بدل کر نہ صرف اولمپکس کا حصہ بنے بلکہ میڈلز بھی جیت کر آئے ہیں۔
سابق انگلش کرکٹر جونی ڈگلس (لندن اولمپکس 1908)
انگلینڈ کے سابق کپتان اور آل راؤنڈر جون ولیم ڈگلس نے 1911 سے 1925 تک 23 ٹیسٹ میچز میں اپنے ملک کی نمائندگی کی-
وہ دائیں ہاتھ کے میڈیم فاسٹ باؤلر اور کارآمد بلے باز بھی تھے۔ کسرتی جسم کی وجہ سے ٹیم کے سب سے فٹ کھلاڑی مانے جاتے تھے۔
جون ڈگلس نے اپنے 14 سالہ کریئر کی 35 اننگز میں 27 کی اوسط سے 962 رنز بنائے، جس میں ایک سنچری شامل تھی اور 119 رنز ان کے کریئر کی سب سے بہترین اننگز تھی۔ انہوں نے اپنی نپی تلی باؤلنگ سے 45 کھلاڑیوں کو اپنا شکار بنایا۔ اننگز میں 5 وکٹیں لینے کا کارنامہ صرف ایک بار سرانجام دیا۔
کرکٹ ان کی سیکنڈ چوائس تھی، بال اور بیٹ سے ناتا جوڑنے سے چند سال قبل جون ولیم ڈگلس اولمپکس میں بھی حصہ لے چکے تھے۔
سنہ 1908 کے لندن اولمپکس میں وہ برطانیہ کی باکسنگ ٹیم میں شامل تھے جہاں انہوں نے مڈل ویٹ کیٹیگری میں گولڈ میڈلز جیت کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
اگر باکسنگ اور کرکٹ میں ان کا دل نہ لگتا تو ان کے پاس فٹبال کا تیسرا آپشن بھی موجود تھا، کیونکہ وہ انگلینڈ کی امیچوئر فٹبال ٹیم کا حصہ بھی رہے۔
سابق ویمن کرکٹر سونیت ولجوئین (ریو اولمپکس 2016)
چند دن پہلے ریو اولمپکس میں جنوبی افریقہ کی سابق ویمن کرکٹر ولجوئین نے نیزہ بازی کے مقابلوں میں دوسری پوزیشن کے ساتھ چاندی کا تمغہ حاصل کیا ہے۔
سونیت ولجوئین نے 2000 سے 2002 کے دوران جنوبی افریقا کی ویمن کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کی اور اس دوران ہندوستان کی ویمن ٹیم کے خلاف ایک ٹیسٹ میچ کھیلا جبکہ 17 ایک روزہ میچوں میں اپنے ملک کی نمائندگی کی۔