ہندو بہن اور مسلمان بھائی
پاکستان میں مذہبی رواداری اور بھائی چارے کے حوالے سے پوری دنیا میں تحفظات پائے جاتے ہیں۔ اس بارے میں ایک بات بہت ہی مشہور ہے کہ پاکستان میں غیر مسلم اور مسلمان لوگوں کے درمیان بہت زیادہ دوریاں ہیں۔
ہوسکتا ہے کہ اس بات میں کچھ حد تک صداقت ہو لیکن غیر مسلموں اور خصوصاً ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان محبت، بھائی چارے، اور مذہبی رواداری کی بھی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔
اس حوالے سے ہم اپنے گذشتہ بلاگ میں ذکر کر چکے ہیں کہ کس طرح کراچی میں بھگوان کی رتھ یاترا کے لیے مسلمانوں کی جانب سے بگھیاں فراہم کی جاتی ہیں، اور کس طرح کراچی کے ہندوؤں نے عوامی سہولت کے لیے شہر کے کئی مقامات پر سبیلیں قائم کی تھیں، جن میں کچھ تو آج بھی جاری ہیں۔
مگر آج ہم ایک ایسے رشتے کا ذکر کریں گے جو ایک ہندو اور ایک مسلمان کے درمیان ہے، اور یہ رشتہ گذشتہ پانچ سالوں سے نہ صرف قائم ہے، بلکہ روز بہ روز پختہ اور مضبوط ہوتا جا رہا ہے۔
یہ رشتہ ایک ہندو خاتون منگلا اور اس کے مسلمان بھائی ماجد حسین کے درمیان بھائی بہن کا رشتہ ہے۔
اس رشتے کا آغاز اس وقت ہوا جب منگلا کنواری تھی۔ اب وہ شادی شدہ ہے اور اس کے دو بچے بھی ہیں۔ مگر ماجد حسین ہر برس منگلا کے گھر ہندوؤں کے رکشا بندھن تہوار کے موقع پر ضرور جاتے ہیں۔ اس کی تفصیل آگے چل کر بیان کریں گے لیکن اس سے قبل راکھی کے تہوار کے بارے میں کچھ تاریخی حقائق سے آپ کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔