14 روز بعد پاکستان، افغانستان باب دوستی کھولنے پر متفق
کوئٹہ: کامیاب مذاکرات کے بعد بالآخر پاکستانی اور افغان حکام 14 دن بعد پاک-افغان سرحد کے قریب چمن میں واقع باب دوستی کھولنے پر متفق ہوگئے۔
اس طرح رواں ماہ 18 اگست کو بند کیا جانے والا باب دوستی کل یعنی یکم ستمبر کو دوبارہ کھول دیا جائے گا۔
فرنٹیئر کورپس (ایف سی) کے ترجمان خان واسع نے بتایا کہ پاکستان اور افغان سرحدی عہدیداران کے درمیان بدھ 31 اگست کو باب دوستی پر ملاقات ہوئی، جس کے دوران دونوں فریقین نے سرحد کو یکم ستمبر سے کھولنے پر اتفاق کیا۔
واضح رہے کہ پاکستان نے 18 اگست کو افغان مظاہرین کی جانب سے چمن میں 'باب دوستی' پر حملے اور پاکستانی پرچم نذر آتش کرنے کے واقعات کے بعد پاک-افغان سرحد کو بند کردیا تھا۔
مزید پڑھیں:پاکستانی پرچم نذر آتش کیے جانے کے بعد پاک-افغان بارڈر بند
یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے متنازع بیان کے خلاف بلوچستان میں عوام نے ایک احتجاجی ریلی نکالی اور چمن بارڈر تک جاپہنچے۔
دوسری جانب افغان شہریوں نے بھی ملک کی 97 سالہ یوم آزادی کے موقع پر ایک ریلی نکالی اور سرحد کے قریب واقع قصبے اسپین بولدک سے گزرتے ہوئے چمن بارڈر پر باب دوستی کے سامنے جمع ہوگئے۔
تاہم وہاں پاکستانی شہریوں کو دیکھ کر یہ ریلی پاکستان کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں تبدیل ہوگئی اور ریلی کے شرکاء نے چمن میں 'باب دوستی' پر پاکستان مخالف نعرے لگاتے ہوئے پتھر برسائے، جس سے باب دوستی کے شیشے ٹوٹ گئے۔
یہ بھی پڑھیں:چمن میں پاک-افغان سرحد تاحال بند
افغان مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر پاکستان مخالف نعرے درج تھے۔
دوسری جانب پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے افغان شہریوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے اجتناب کیا۔
اسی دوران افغان مظاہرین نے پاکستانی مظاہرین سے پرچم چھینا اور باب دوستی پر کھڑے ہوکر پرچم کو نذر آتش کردیا، افغان مظاہرین نے گیٹ توڑ کو اندر آنے کی کوشش بھی کی، تاہم افغان ریلی کی وجہ سے باب دوستی پہلے ہی سے بند تھا۔
مزید پڑھیں: پاک۔افغان بارڈر حکام کی فلیگ میٹنگ بے نتیجہ
افغان مظاہرین کی جانب سے چمن میں 'باب دوستی' پر حملے اور پاکستانی پرچم نذر آتش کرنے کے واقعے کے بعد پاک-افغان بارڈر کو بند کردیا، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان نیٹو سپلائی اور ہر قسم کی تجارتی سرگرمیاں معطل ہوگئیں۔
باب دوستی کھولنے کے حوالے سے پاکستانی اور افغان حکام کے درمیان 4 فلیگ میٹنگز بھی ہوئیں، لیکن بے نتیجہ ثابت ہوئیں، تاہم گذشتہ روز ہونے والی فلیگ میٹنگ میں افغان حکام نے اس بات کو تسلیم کیا کہ 18 اگست کو افغان شہریوں کی جانب سے اشتعال انگیز مظاہرے کا کوئی جواز نہیں تھا اور کچھ عناصر نے دونوں ممالک کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کے لیے منفی کردار ادا کیا۔
پاکستانی وفد کی جانب سے افغان حکام کو بتایا گیا کہ سرحد پر پاکستان کے پرچم اور قائد اعظم کی تصاویر کو نذر آتش کرنے کے واقعے سے پاکستانیوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی جس کے بعد حکام کو چمن میں باب دوستی بند کرنا پڑا۔
یہاں پڑھیں:مذاکرات پھر بے نتیجہ، باب دوستی بدستور بند
ایک سینئر پاکستانی عہدے دار نے بتایا کہ کرنل محمد علی کی سربراہی میں اجلاس میں شرکت کرنے والے افغان وفد نے واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ یہ برادر مسلم ممالک کے درمیان نفرت پیدا کرنے کیلئے دشمن کی کوئی چال ہے۔
دونوں فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ مستقبل میں اس طرح کے ناخوشگوار واقعات سے بچنے کے لیے سرحدی گارڈز کے درمیان تعاون اور کوآرڈینیشن کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔