سانحہ کوئٹہ پر عدالتی کمیشن کا قیام مسترد
کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (بی ایچ سی بی اے) نے صوبائی حکومت کی جانب سے سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن کے قیام کو مسترد کردیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز بلوچستان حکومت نے 8 اگست کو ہونے والے سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کیلئے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پر مشتمل عدالتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا جس میں 54 وکلاء سمیت 74 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں ڈان اور آج ٹی وی کے کیمرہ مین بھی شامل تھے۔
سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بی ایچ سی بی اے کے صدر غنی خلجی ایڈووکیٹ نے اعلان کیا کہ 'ہم عدالتی کیمشن کو قبول نہیں کرتے'۔
مزید پڑھیں: سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن قائم
مذکورہ اجلاس میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ، جسٹس محمد نور ماشکانزئی، ہائی کورٹ کے ججز، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے افسران اور ملک کے دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے وکلاء رہنما موجود تھے۔
غنی خلجی کا کہنا تھا کہ 'اخلاقی طور پر بلوچستان کی صوبائی حکومت کو سانحہ کوئٹہ میں معصوم لوگوں کی ہلاکت پر مستعفی ہوجانا چاہیے تھا'۔
دوسری جانب وکلاء نے سانحہ کوئٹہ پر ملک گیر احتجاج کی کال بھی دے دی ہے، اس کے علاوہ وکلاء کی تنظیم نے کل جنرل باڈی کا ایک ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا ہے تاکہ ملک گیر احتجاج کے حوالے سے بات چیت کی جائے گی۔
اس موقع پر علی احمد کرد ایڈووکیٹ نے اجلاس میں خطاب کے دوران کہا کہ وکلاء نے ملک میں جمہوریت کی بحالی کیلئے بھرپور کردار ادا کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ کے سول ہسپتال میں خودکش دھماکا، 70افراد ہلاک
انھوں نے کہا کہ 'ہم کسی بھی آمر کے سامنے نہیں جھکیں گے'۔
انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سانحہ کوئٹہ میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
واضح رہے کہ بلوچستان حکومت نے گذشتہ روز ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس میں اعلان کیا گیا تھا کہ سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کیلئے بلوچستان ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس جمال مندوخیل پر مشتمل عدالتی کمشین قائم کیا جائے گا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ مذکورہ کمیشن 2 ماہ میں صوبائی حکومت کو رپورٹ پیش کرے گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل 17 اگست کو بلوچستان کی صوبائی حکومت نے سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کیلئے ایک اعلیٰ سطحی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی یاد رہے کہ 8 اگست کو بلوچستان بار کونسل کے صدر ایڈووکیٹ بلال انور کاسی کو قتل کردیا گیا تھا، جن کی میت کے ساتھ بڑی تعداد میں وکلاء سول ہسپتال پہنچے تھے کہ اسی دوران شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ پر خودکش دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں وکلا سمیت 70 سے زائد افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔
مزید پڑھیں: سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل
جائے وقوع پر موجود صحافی بھی دھماکے کی زد میں آئے، نجی نیوز چینل آج ٹی وی کے کیمرہ مین بھی ہلاک جبکہ ڈان نیوز کے کیمرہ مین 25 سالہ محمود خان شدید زخمی ہوئے جو بعدازاں ہسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئے تھے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے دہشت گرد گروپ جماعت الاحرار نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا، بعدازاں داعش نے بھی خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔