پاکستان

تانگے پر لاہور کی شاہی سیر

عادل لاہوری ہراتوار کو شہریوں کو تانگے پر اندرون لاہور کی سیر کراتے ہیں اور انہیں شہر کی قدیم روایات سے رشناس کراتے ہیں۔

اسلام آباد: صوبہ پنجاب کا دارالحکومت لاہور ثقافتی اور تاریخی مقامات کے لحاظ سے کافی اہمیت کا حامل ہے، لیکن بدلتے دور اور لوگوں کی مصروفیات کے باعث جہاں ایک طرف ماضی کی روایات اب ختم ہوتی جارہی ہیں، وہیں ایک پاکستانی نوجوان لاہور کی صدیوں پرانی تہذیب و ثقافت کو آج بھی برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔

عادل لاہوری کلچر کلب کے بانی عادل جاوید عرف عادل لاہوری نامی یہ نوجوان ہر ہفتے اتوار کے روز شہریوں کو تانگے پر اندرون لاہور کی سیر پر لے کرجاتا ہے اور ناصرف انہیں ان کی اصل پہچان، بلکہ لاہور کی ایسی روایات سے بھی واقف کرواتا ہے جن میں تاریخ سے جڑے وہ تمام ہی رنگ شامل ہیں جوکہ اس شہر کی خاصیت تصور کیے جاتے ہیں۔

عادل لاہوری نے اس تانگہ سروس کا آغاز سن 2008 میں کیا تھا جس کا مقصد شہر کی ثقافت کو ناصرف عام لوگوں، بلکہ باہر سے آنے والے سیاحوں میں بھی اجاگر کرنا ہے۔

اس سفر میں ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ عادل دوسرے شہروں سے آنے والے سیاحوں کو لاہور کے رنگ ڈھنگ میں ڈھال دیتے ہیں اور یہاں کی ثقافت کے حوالے مکمل طور پر آگاہی بھی فراہم کرتے ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے خود عادل لاہوری کا کہنا تھا کہ وہ ہر اتوار کے دن ایک ایونٹ کا اہتمام کرتے ہیں جس میں سیاحوں کو ایک جگہ پر جمع کرکے شہر کی سیر کرائی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب 8 سال پہلے انھوں نے یہ سفر شروع کیا تو اس سے ناصرف لوگوں کو اندرون لاہور کی سیر کا موقع ملا، بلکہ جو اس شہر کی ایک پہچان تھی وہ بھی اُسی طرح سے قائم رہی۔

انھوں نے بتایا کہ باہر سے آنے والے سیاحوں کو ثقافتی لباس فراہم کیا جاتا ہے، تاکہ جب وہ اندرون شہر کی سیر کریں تو خود کو اجنبی نہ سمجھیں اور اس طرح سے وہ بلکل ایسا محسوس کرتے ہیں کہ جیسے کہ اپنے ہی لوگوں کے درمیان موجود ہوں۔

فوٹو بشکریہ: عادل لاہوری کلچر کلب۔

عادل کا کہنا تھا کہ اس ایونٹ میں لاہور کی سیر کے ساتھ وہاں کے لوگوں کی زندہ دلی، خوش مزاجی اور خوش خوراکی جیسی تمام چیزوں کو سفر کا حصہ بنایا جاتا ہے۔

اس سوال پر کیا اس سفر کے لیے آپ لوگوں سے کرایہ وصول کرتے ہیں؟ انھوں نے کہا کہ یہ رضاکارانہ ایونٹ ہوتا ہے جو کہ اتوار کے روز ہوتا ہے، لیکن اگر کوئی سیاح ٹرانسپورٹ استمعال کرنا چاہے تو اس صورت میں رقم وصول کی جاتی ہے۔

تاہم، ان کا کہنا تھا زیادہ تر ایسا ہوتا ہے کہ مختلف کمپنیاں ہمارے ساتھ تعاون کرتی ہیں تو پھر کوئی رقم نہیں لیتے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حال ہی میں مختلف کمپنیوں کے سی ای اوز اُن کے پاس آئے تھے جنہیں ہم نے سیر کروائی اور ان کے لیے پہلوانی کا انتظام بھی کروایا گیا جو اکھاڑے ختم ہوچکے تھے انہیں کمپنیوں نے اپنے پیسے سے پھر سے آباد کیا۔

انھوں نے کہا کہ لاہور کے شہریوں کو اب بھی وہ رضاکارانہ طور پر شہر کی سیر کرواتے ہیں تاکہ وہ تاریخی مقامات کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر محظوظ ہوسکیں۔

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ اس تانگہ سروس میں کتنے سیاح شرکت کرتے ہیں؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ابھی موسم سرما کا آغاز نہیں ہوا، لیکن جب سیزن ہوتا ہے تو اس میں 300 سے 400 سیاح حصہ لیتے ہیں۔

فوٹو بشکریہ: عادل لاہوری کلچر کلب۔

لاہور کی سیر کے سفر میں سب سے دلچسپ حصے کے بارے میں بتاتے ہوئے عادل نے کہا کہ اس میں دو چیزیں زیادہ اہم ہوتی ہیں، ایک جب ہم کسی گلی سے گزرتے ہیں تو جو گھروں پر خواتین کھڑی ہوتی ہیں وہ ان پر پھولوں کی پتیاں پھینکتی ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ لوگ لاہور کی اصل عزت ہمیں واپس کررہے ہیں اور دوسرا جب یہ لوگ اُسی جذبے سے ایک دوسرے ملتے ہیں تو پیار و محبت کی فضا پیدا ہوتی ہے۔

عادل لاہوری کا کہنا تھا کہ'اگرچہ اولڈ سٹی اتھارٹی نے کچھ عرصہ قبل ایک منصوبے کا آغاز کیا تھا، مگر بدقسمتی سے اٗس پر کام نہیں کیا گیا اور جو کام حکومت کو کرنا چاہیے تھا وہ آج میں ایک عام شہری کی حیثیت سے کررہا ہوں جس میں مجھے سرکاری سطح پر کوئی مدد حاصل نہیں ہے'۔