یمن: ’جنازے کے اجتماع کو غلط معلومات کی بنا پر ہدف بنایا گیا‘
سعودی عرب کی قیادت میں یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف لڑنے والے اتحادی ممالک کا کہنا ہے کہ ان کے ایک جنگی جہاز کی جانب سے دارالحکومت صنعا میں جنازے کے اجتماع کو غلط معلومات کی بنا پر ہدف بنایا گیا۔
یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل سعودی اتحاد کی جانب سے جنازے کے اجتماع پر بمباری میں 140 سے زائد افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
سعودی عرب نے حملے کے حوالے سے انضباطی کارروائی کا اعلان کیا تھا۔
سعودی اتحاد کے اس حملے کو سعودی عرب کے قریبی مغربی ممالک سمیت کئی ممالک کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: یمن: ’سعودی اتحاد‘ کی بمباری میں 140 افراد ہلاک
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق حملے کی انکوائری ٹیم نے اپنے بیان میں کہا کہ ’لڑائی کے اتحاد کے قواعد و طریقہ کار کی عدم تعمیل اور غلط معلومات کی بنا پر اتحادی ممالک کے جہاز نے غلط مقام کو نشانہ بنایا، جس سے عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں‘۔
انکوائری ٹیم کا کہنا تھا کہ ’واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے اور ہلاک و زخمی ہونے والے افراد کے خاندان کو زرتلافی دیا جائے۔‘
ٹیم کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ ’اتحادی ممالک کے کمانڈرز لڑائی کے حوالے سے اپنے طریقہ کار اور قواعد و ضوابط تبدیل کریں تاکہ مستقبل میں اس طرح کے حملوں سے بچا جاسکے۔‘
مزید پڑھیں: یمن میں عرب اتحاد کی فضائی بمباری، 20 ہلاک
واضح رہے کہ عرب اتحاد یمنی صدر منصور ہادی کی حمایت میں 18 ماہ سے یمن میں فضائی کارروائی کررہا ہے، تاہم یہ حملہ اب تک کا سب سے تباہ کن تھا۔
اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں عرب اتحاد کی فضائی کارروائی شروع ہونے سے اب تک ساڑھے 6 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
عالمی سطح پر یمن کے صدر تسلیم کیے جانے والے منصور ہادی کی حامی ملیشیا اور فورسز نے عدن کو اپنا عارضی بیس بنایا ہوا ہے اور انہیں صنعا پر قابض حوثی باغیوں اور دیگر شدت پسند تنظیموں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودیہ کی انسانی حقوق کونسل کی رکنیت ختم کرنے کا مطالبہ
سعودی عرب کی سربراہی میں عرب اتحاد نے مارچ 2015 میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔
اس عرب اتحاد کو امریکا کی بھی حمایت حاصل ہے اور اس میں 9 عرب ممالک شامل ہیں اور انہوں نے فضائی کارروائیوں کے ذریعے حوثی باغیوں کو جنوبی یمن سے دور ہونے پر مجبور کردیا ہے تاہم باغیوں کا اب بھی دارالحکومت صنعا پر قبضہ برقرار ہے جو انہوں نے 2014 میں حاصل کیا تھا۔