دنیا

’افغان نائب صدر پھر طالبان کے حملے میں بچ نکلے‘

چیف ایگزیکٹو کے دفترنے جنرل عبدالرشید دوستم کے زخمی ہونے سے متعلق بیان کی تردید کردی اور کہا کہ وہ خیریت سے ہیں۔

کابل: افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ نائب صدر جنرل عبدالرشید دوستم طالبان کے حملے میں زخمی نہیں ہوئے۔

افغان خبر رساں ادارے خامہ پریس کی رپوٹ کے مطابق قبل ازیں افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ نائب صدر جنرل عبدالرشید دوستم حملے میں معمولی زخمی ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ جنرل عبدالرشید دوستم پر گزشتہ روز طالبان کے جنگجوؤں نے گھات لگا کر حملہ کیا تھا جب وہ سیکیورٹی فورسز کے قافلے میں ضلع غور مارچ کی جانب رواں تھے۔

ضلع غور مارچ پر گزشتہ ہفتے طالبان نے قبضہ کرلیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان کے حملے میں این ڈی ایس کمانڈر ہلاک

تاہم اب چیف ایگزیکٹو کے دفتر سے بیان جاری کیا گیا ہے کہ نائب صدر جنرل دوستم نے عبداللہ عبداللہ سے ٹیلی فون پر بات کی اور اپنی صحت سے متعلق آگاہ کیا کہ وہ خیریت سے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ قبل ازیں دوستم کے زخمی ہونے سے متعلق بیان غیر مصدقہ اطلاعات پر مبنی تھا جسے حقائق جاننے کے بعد مسترد کردیا گیا۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب جنرل دوستم طالبان کے حملے کی زد میں آئے یا طالبان کے قاتلانہ حملے میں زندہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے۔

جنرل دوستم نے گزشتہ برس اگست میں صوبہ فریاب میں افغان سیکیورٹی فورسز کی کمان سنبھالی تھی اور اس وقت وہ دو بار اپنے قتل کی سازش ناکام بنانے میں کامیاب ہوئے تھے۔

اگست 2015 میں ضلع قیصر میں جنرل دوستم کے قافلے پر طالبان کے جنگجوؤں نے گھات لگاکر حملہ کردیا تھا تاہم وہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے تھے جبکہ کچھ روز بعد سیکیوٹی فورسز اور ان کے خصوصی محافظوں نے قتل کا ایک اور منصوبہ ناکام بنادیا تھا۔

مزید پڑھیں: افغانستان: مسجد کے قریب دھماکا، 15 افراد ہلاک

گزشتہ برس دوستم پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے تین خود کش بمباروں کو ضلع قیصر میں ان کی رہائش گاہ کے قریب سے گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے مغربی صوبے بادغیس میں طالبان کے حملے میں نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) اسپیشل فورسز کے صوبائی کمانڈر ہلاک ہوگئے تھے۔

دسمبر 2014 میں امریکا کی اتحادی نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد سے افغانستان میں طالبان کی جانب سے سیکیورٹی فورسز اور دیگر اہم مقامات پر حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔

خیال رہے کہ افغانستان میں 1996 سے 2001 کے دوران افغان طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت امارت اسلامیہ قائم کی تھی اور وہ ایک مرتبہ پھر ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنگ میں مصروف ہیں۔