‘ساری محنت پر پانی پھیردیا‘
راولپنڈٰی: 2 نومبر کے اسلام آباد ’لاک ڈاؤن‘ کے ملتوی ہونے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مایوس پارٹی کارکنان کا خیال ہے کہ پارٹی نے اس فیصلے سے ان کی ساری محنت پر پانی پھیردیا۔
فیصلہ سامنے آتے ہی پی ٹی آئی کی مقامی قیادت اپنے گھروں کو لوٹ گئی تاکہ دھرنے کے یوم تشکر میں تبدیل ہوجانے پر کارکنوں اور حامیوں کے سوالات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا 2 نومبر کا دھرنا یوم تشکر میں تبدیل
راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے 5 صوبائی اسمبلی کے ممبران اور تحریک انصاف کے دفاتر میں موجود افراد نے اپنے موبائل فونز بند کردیے اور خود کو اپنے گھروں تک محدود کرلیا۔
اس حوالے سے راولپنڈی کے ایک ممبر صوبائی اسمبلی کا کہنا تھا کہ، انہوں نے جب اپنا فون آن کیا تو ’2 ہزار سے زائد واٹس ایپ اور وائبر پیغامات‘ ان کے منتظر تھے۔ یہ پیغامات تحریک انصاف کے کارکنان کے تھے جو دھرنا مؤخر ہونے کی وجہ جاننا چاہتے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ، ’چونکہ ہم وجہ سے لاعلم تھے، اس لیے ہم نے خاموش رہنے کا انتخاب کیا۔‘
ان کا کہنا تھا، کہ جماعت راولپنڈی میں موجود حامیوں اور کارکنان کو حرکت میں لانے میں ناکام رہی، اور یوں پارٹی چیئرمین عمران خان کی کال کے باوجود صرف ڈیڑھ ہزار لوگ بنی گالا پہنچے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ، کہ پی ٹی آئی این اے-56 اور این اے-55 سے 80 ہزار ووٹ لینے میں کامیاب ہوئی تھی مگر اس کی آدھی تعداد کو بھی اسلام آباد میں اکٹھا نہیں کیا جاسکا، جماعت کے سربراہ کے پاس دھرنا ملتوی کرنے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں تھا، کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کریں۔
ممبر صوبائی اسمبلی نے مزید بتایا کہ، ’ممبران کو یہ ہی بتایا گیا تھا کہ تحریک انصاف نواز شریف کا استعفیٰ حاصل کرنا چاہتی ہے، لیکن اچانک ہی پلان تبدیل ہوا اور پھر پانامہ لیکس کے معاملے پر ٹی او آرز تسلیم کرلیے گئے۔
راولپنڈی کے رہائشی تحریک انصاف کے کارکن محمد عباس نے کہا کہ، ایک ہفتے کے ڈرامے کے بعد، جماعت نے اچانک پلان تبدیل کرکے گریسن سٹی میں فعال کارکنوں کا وقت اور محنت دونوں ضائع کردی۔
محمد عباس کا مزید کہنا تھا کہ، اگلی دفعہ پارٹی لیڈر مستقبل سے متعلق واضح سوچ رکھتے ہوئے احتجاج کی کال دیں کیونکہ پارٹی نے اپنے فیصلے سے کارکنان کو بہت مایوس کیا ہے۔
شمس آباد کے رہائشی، ملک آباد کا اس بارے میں کہنا تھا کہ، راولپنڈی کے تمام مقامی رہنما کارکنوں سے رابطہ قائم کرنے میں ناکام رہے، ’میں نے لاٹھی چارج کا سامنا کیا جبکہ میرے دوست کو پولیس نے حراست میں لے لیا، لیکن مقامی رہنما فون کالز کا جواب دینے میں ناکام رہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: 'میرے 100 روپے واپس کیے جائیں'
ملک آباد کا مزید کہنا تھا کہ، ان کے زیر حراست دوست کو اس کے والد نے پی ٹی آئی لیڈر شپ کی مدد لیے بغیر پولیس سے چھڑوایا اور آئندہ پارٹی ورکرز کے ساتھ جانے سے منع کردیا۔
دوسری جانب، کچھ کارکنوں کا خیال ہے کہ عمران خان پریڈ گراؤنڈ میں عوامی اجلاس کریں گے مگر اس میں شریک ورکرز اسلام آباد یا لاہور سے آئے افراد تک محدود ہوں گے۔
تاہم، راولپنڈی میں پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کا دعویٰ تھا کہ جڑواں شہروں نے عمران خان کے لاک ڈاؤن کی کال پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
سابق ممبر صوبائی اسمبلی ملک شکیل اعوان کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کی کوششیں رنگ لائیں اور پی ٹی آئی کا پلان بالکل ناکام ہوگیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کی تحریک انصاف وفاق اور خیبرپختونخوا، اور پنجاب اور خیبر پختونخوا کا آمنا سامنا کرانا چاہتی تھی لیکن وزیرداخلہ نے ان کی اس کوشش کو ناکام کردیا۔
یہ رپورٹ 2 نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی