دنیا

ٹائپ ون ذیابیطس کیلئے ویکسین کی آزمائش

ٹائپ ون ذیابیطس سے دنیا بھر میں کروڑوں افراد متاثر ہیں لیکن ایک ویکسین سے امید افزا نتائج حاصل ہوئے ہیں۔

شکاگو: ابتدائی دور میں کی گئی ایک مطالعے سے ظاہر ہے کہ ایک نئی تجرباتی ویکسین ٹائپ ون ذیابیطس میں مؤثر ثابت ہوسکتی ہے ۔

ماہرین نے بدھ کے روز بتایا ہے کہ گزشتہ چار عشروں سے انسان کے امنیاتی نظام ( امیون سسٹم) کی جانب سے خود بخود انسولین بنانے والے خلیات ( سیلز) تباہ کرنے سے روکنے کیلئے کئی طریقوں اور ویکسین پر کام ہوچکا ہے لیکن اس میں کامیابی نہیں مل رہی تھی ۔

دوسری جانب بعض دواؤں سے امنیاتی نظام کو اس عمل سے باز رکھنے کی کوشش تو کی گئی لیکن اس صورت میں جسم بیماریوں سے قدرتی لڑائی کے قابل نہیں رہا اور مختلف انفیکشنز اور کینسر وغیرہ کا شکار ہوا۔

اس صورت میں ایسی دوا یا ویکسین کی ضرورت ہمیشہ سے رہی جس کے ذریعے صرف اسی امنیاتی عمل کو ٹارگٹ کرکے روکا جائے جو بدن میں انسولین بنانے والے سیلز کو ختم کرتا ہے جبکہ باقی نظام کو ویسے ہی مؤثر ہی رہنا دیا جائے۔

ذیابیطس کی اس قسم میں مبتلا افراد کو دن میں کئی مرتبہ انسولین لینا ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ کوما، گردے کے امراض، اعصاب کی تباہی ، اندھا پن اور اچانک موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

بدھ کے روز سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن نامی جرنل میں لائیڈن یونیورسٹی میڈیکل سینٹر، ہالینڈ اور کیلیفورنیا میں اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے جینیاتی (جینیٹک) انجینیئرنگ سے تیارکردہ ایک ویکسین کی آزمائش کی ہے جو صرف امنیاتی نظام کے صرف اس حصے کو روکتی ہے جو انسولین ساز سیلز کو ختم کرتے ہیں  اور باقی نظام کو رہنے دیتی ہے۔

' خیال یہ ہے کہ کسی طرح فسادی امنیاتی خلیات کو بند کردیا جائے وہ لبلبے ( پینکریاس) پر حملہ کرتے ہیں اور وہاں انسولین بنانے والے بی ٹا سیلز کو برباد کرتے ہیں،' اسٹینفرڈ کے ڈاکٹر لارنس سٹائنمان نے کہا جو ریسرچ پیپر کے اہم مصنف بھی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ چھوٹا سا مطالعہ ٹائپ ون ذیابیطس میں مبتلا 80 مریضوں میں کیا گیا ہے جو روزانہ انسولین کے انجکشن لگا رہے تھے۔

اسے ڈی این اے ویکسین کہنا ذیادہ بہتر ہوگا کیونکہ اسے جینیاتی طور پر تیار کیا گیا ہے ۔ یہ انسولین بنانے والے بی ٹا خلیات کی حفاظت کرتی ہے۔ اور خون میں موجود ایک پروٹین پروانسولین کو نشانہ بناتی ہے۔

جن مریضوں کو بارہ ہفتے تک فی ہفتہ ایک خوراک دی گئ تو ان مریضوں میں کسی سائیڈ افیکٹس کے بغیر انسولین بنانے والے خلیات موجود رہے۔

پھر اس ویکسین نے قاتل امیون خلیات کی تعداد بھی کم کردی جنہیں ہم ٹی سیلز کہتے ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ یہ حوصلہ افزا کامیابی ہے لیکن ابھی تجارتی طور پر اس ویکسین کی تیاری میں کئی برس لگ سکتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ٹائپ ون ذیابیطس کے پینتیس کروڑ مریضوں کی دس فیصد تعداد کو ٹائپ ون ذیابیطس کا مرض لاحق ہے۔