سی پیک کا مغربی روٹ:اسپیکر کے پی اسمبلی کا عدالت سے رجوع
پشاور: خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کے مغربی روٹ پر ہونے والی تعمیراتی پیش رفت کے حوالے سے پشاور ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کردی۔
اپنی پٹیشن میں اسپیکر اسد قیصر نے درخواست کی کہ خیبر پختونخوا میں سی پیک کے مغربی روٹ اور دیگر متعلقہ پروجیکٹس کی تعمیر میں بھی مشرقی روٹ کی طرح ہی پیش رفت کی جائے۔
ایڈووکیٹ قاضی محمد انور کے توسط سے دائر کی گئی رِٹ پٹیشن میں اسپیکر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ اسمبلی کے نگران ہونے کی حیثیت سے یہ ان کا فرض ہے کہ وہ سی پیک کے حوالے سے منظور ہونے والی قراردادوں پر عملدرآمد کروائیں۔
اس موقع پر ان کے ہمراہ صوبائی وزراء شاہ فرمان، عاطف خان اور شہرام ترکئی بھی موجود تھے، جن کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کی جانب سے 5 قراردادیں منظور ہوچکی ہیں، جن میں وفاقی حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ سی پیک کے مغربی روٹ کے منصوبوں کو بھی دیگر روٹس کے منصوبوں کے ساتھ تعمیر کیا جائے۔
مزید پڑھیں:شاہراہ قراقرم کی چوڑائی سی پیک ٹریفک کیلئے نامناسب قرار
درخواست میں صدر مملکت کے پرنسپل سیکریٹری، وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری، پلاننگ ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارمز ڈویژن کے سیکریٹری، وفاقی سیکریٹری اطلاعات، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے چیئرمین، سیکریٹری ریلوے اور فنانس سیکریٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔
مذکورہ پٹیشن میں درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سی پیک پر اپریل 2015 میں چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان کے دوران دستخط کیے گئے، جس کے تحت چین تک سڑکوں اور ریلوے کا ایک جال بچھایا جائے گا جبکہ گوادر پر ایک جدید سی پورٹ بھی تعمیر کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر خدشات
درخواست گزار نے 28 مئی 2015 کو وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے سی پیک کے مغربی روٹ کے منصوبوں پر کام شروع کرنے کے وعدوں کا حوالہ دیتے ہوئے فریقین سے احکامات طلب کرنے کی گزارش کی۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ فریقین کو یہ حکم دے کہ وہ اس حوالے سے عزم کا اظہار کریں کہ سی ہیک کے مغربی روٹ پر بھی اسی رفتار سے کام کیا جائے جس طرح مشرقی روٹ پر کیا جارہا ہے اور دونوں روٹس کے فنڈز بھی ایک جیسے ہی ہوں۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ عدالت فریقین کو سی پیک کے تحت قائم کیے جانے والے 8 صنعتی پارکوں بٹہ گرام، مانسہرہ، موٹروے ایم 1 پر کیپٹن کرنل شیر خان انٹرچینج، مالا کنڈ، چکدرہ انٹر چینج، سوات، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان کے لیے فنڈز جاری کرنے کی بھی ہدایات دے جبکہ فریقین بجلی، گیس، ٹیلیفون لائنز، فائبر آپٹکس، ریلوے لائنز اور دیگر سروسز کی فراہمی کو بھی یقینی بنائیں۔
یہاں پڑھیں: سی پیک کوکرپشن سے بچانے کیلئے مشترکہ نگرانی
درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ سی پیک کے 4 مرکزی حصے ہیں، جن میں ہائی ویز/موٹرویز، ریلویز، صنعتی زونز، واٹر اسٹوریج اور پاور جنریشن شامل ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے اعلان کیا تھا کہ مغربی روٹ اقتصادی راہداری کا مرکزی روٹ ہوگا اور اسے پہلے مکمل کیا جائے گا، تاہم جب 2015-2016 کے بجٹ کا اعلان کیا گیا اور جو نقشے چھاپے گئے، ان میں مغربی روٹ کو شامل نہیں کیا گیا اور اس کے بجائے پرانی نیشنل ہائی وے کو ہی مرمت کرکے نقشے میں دکھایا گیا۔
یہ خبر 8 نومبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی