پاکستان

’ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر حل کرلیا تو نوبیل انعام کے حقدار‘

بھارت میں 3 دسمبر کو شروع ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں پاکستان شرکت کرے گا، مشیر خارجہ سرتاج عزیز

اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ اگر امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسئلہ کشمیر حل کرنے میں کامیاب ہوگئے تو وہ نوبیل انعام کے حقدار ہوں گے۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کے حوالے سے سرتاج عزیز نے کہا کہ ’اگر وہ دونوں ممالک کے درمیان کشمیر کا تنازع حل کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، تو وہ نوبیل انعام کے حقدار ہوں گے۔‘

یاد رہے کہ اکتوبر میں صدارتی انتخاب کی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش

ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ امریکا کے صدر منتخب ہوگئے تو وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیں گے کیوں کہ تنازعات کی وجہ سے خطے میں کشیدگی ہے۔

پاکستان کی جانب سے ان کی اس پیشکش کا خیر مقدم کیا گیا تھا۔

بعد ازاں صدر منتخب ہونے کے بعد دفتر خارجہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کو مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش یاد دلائی تھی۔

ترجمان دفترِخارجہ نفیس زکریا نے ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکا کا نیا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور ساتھ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کا ان کا بیان بھی یاد دلادیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو کشمیر پر ثالثی کی پیشکش یاد دلادی

’پاکستان ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کرے گا‘

سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت میں 3 دسمبر کو شروع ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں پاکستان شرکت کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ وہ خود کانفرنس میں شرکت کریں گے، تاہم ابھی اس بات کی تصدیق نہیں کی جاسکتی کہ کانفرنس کے دوران ان کی بھارتی ہم منصب سے کوئی سائڈ لائن ملاقات ہوگی یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے اگرچہ پاکستان میں ہونے والے سارک کانفرنس میں شرکت سے انکار کرکے کانفرنس کو سبوتاژ کیا، تاہم پاکستان ایسا نہیں کرے گا اور ہارٹ آف ایشیا میں اپنی نمائندگی کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’اس حقیقت کے باوجود کہ بھارتی فورسز نے لائن آف کنٹرول پر ہمارے 7 فوجی جوانوں کو ہلاک کیا، پاکستان ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا بائیکاٹ نہیں کرے گا۔‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت اگر مذاکرات کی پیشکش کرتا ہے تو حالات کو دیکھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔