جام نندو: 'گڈ گورننس' کی مثال قائم کرنے والا سردار
جام نندو: سندھ پر مثالی حکمرانی کرنے والا سردار
میں اگر تاریخ کی 530 برسوں تک پھیلی ایک پگڈنڈی بنالوں اور اُس پر چلنا شروع کروں تو اس پگڈنڈی کے آخری کنارے پر میں ننگر ٹھٹھہ اور مکلی پہنچ جاؤں گا۔ ایک ایسے زمانے میں جب لوگ بے خوف ہو کر چین کی نیند سوتے تھے کہ ان پر کوئی یلغار نہیں ہوگی، زمینوں میں فصلیں لہلہاتی تھیں اور انہیں جلا دیے جانے کا کوئی اندیشہ نہیں ہوتا۔
آئیں 530 برس پہلے کا ٹھٹھہ دیکھتے ہیں۔ ننگر ٹھٹھہ کی تعمیر نو ہوچکی ہے، محلوں کے نکڑوں پر مختلف علوم پر بحث و مباحثے ہوتے ہیں۔ علم کی تشنگی عالموں کو دور دراز ملکوں سے کھینچ کر یہاں لے آتی ہے کیوں کہ سندھ کے دارالحکومت 'ساموئی' میں جام نظام الدین سمہ، جنہیں لوگ پیار سے 'جام نندو' بلاتے ہیں، تخت پر بیٹھے ہیں۔
پتہ نہیں اس بات میں کتنی حقیقت ہے کہ 325 قبل مسیح میں جب سکندراعظم 'پٹالہ' (زیریں سندھ) آیا تھا تو اُس وقت اِس علاقے پر جو حاکم ’سامبس‘ تھا وہ سمہ قبیلے سے تعلق رکھتا تھا۔ مگر یہ حقیقت سے قریب تر ہے کیوں کہ چودھویں صدی سومرا سرداروں کی حکومت کے زوال کے دن تھے۔ محمد تغلق کے زمانے میں سومرو اپنی حیثیت کو نمک کی ڈلی کی طرح وقت کے پانی میں گھول چکے تھے۔