پولیس سندھ کے 93 مدارس کو فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی خواہاں
کراچی: سندھ پولیس نے صوبائی حکومت کو مختلف شہروں اور اضلاع کے 90 سے زائد مدارس کے نام انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کے تحت فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی تجویز دے دی، تاکہ دہشت گردوں سے مبینہ روابط کی وجہ سے ان مدارس کی سرگرمیوں کی نگرانی کی جاسکے۔
سندھ پولیس نے یہ تجویز ایک ایسے وقت میں دی ہے جب صوبائی حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پہلے ہی منشیات فروشوں اور مبینہ طور پر دہشت گردوں سے روابط رکھنے والے مدارس کے خلاف کارروائی کا حکم دے رکھا ہے۔
دوسری جانب پولیس، سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کے دیہی علاقوں سمیت شہر بھر میں رہنے والے تمام تارکین وطن کا مکمل ڈیٹا تیار کرنے کے فیصلے میں بھی شامل ہے اور اس مقصد کے لیے 15 ٹیمیں تشکیل دی جاچکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ کے 49 مدارس کے خلاف کارروائی کا حکم
محکمہ انسداد دہشت گردی کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) ثناء اللہ عباسی نے ڈان کو بتایا کہ حکومت کے ان اقدامات سے ان مدارس پر نظر رکھنے میں مدد ملے گی جن کے مبینہ طور پر دہشت گردوں سے روابط ہیں۔
ثناء اللہ عباسی کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے تحت صوبے کے تمام مدارس کی جیوٹیگنگ، ان کے فنڈز کے ذرائع و آمدن سمیت فنڈز کے استعمال کے تجزیئے کے بعد ان کی نشاندہی کی گئی ہے، جس کے لیے ملک کے تمام مدارس کے ڈیٹابیس کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ رواں برس اکتوبر میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ایک اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ صوبے کے 93 مدارس کے کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ روابط ہیں، جس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس اور رینجرز کو انٹیلی جنس معلومات پر کارروائیوں کی ہدایت کی تھی۔
مزید پڑھیں: 190 مدارس کو بیرونی فنڈنگ، 182 کی بندش
پولیس کا خیال ہے کہ مدارس کے خلاف حتمی کریک ڈاؤن میں کچھ وقت لگ سکتا ہے، اس لیے حتمی کریک ڈاؤن سے قبل پولیس کو قانونی اور سیاسی تحفظ کی ضرورت ہے۔
ایڈیشنل آئی جی ثناء اللہ عباسی کے مطابق سندھ بھر کے 93 مدارس کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کے بعد پولیس مزید اعتماد سے کام کرے گی، فورتھ شیڈول کسی بھی شخص کے خلاف قانونی کارروائی کے تحت استعمال کیا جاتا ہے، مگر ہم یہاں اپنی کارروائی کو مزید بہتر اور قانونی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے 93 مدارس کے خلاف اسی فارمولے کو استعمال کریں گے۔
خیال رہے کہ فورتھ شیڈول انسداد دہشت گردی ایکٹ کا ایک سیکشن ہے جس کے ذریعے دہشت گردوں سے مبینہ روابط رکھنے والے شخص پر نظر رکھی جاتی ہے، فورتھ شیڈول میں شامل شخص کو مقامی تھانے میں یومیہ باقاعدہ حاضری لگاکر اپنی سرگرمیوں سے متعلق آگاہ کرنا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’سندھ کے 20 فیصد مدارس کراچی میں قائم ہیں‘
فورتھ شیڈول کو ملک دشمن عناصر، نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں اور کسی بھی طرح عسکریت پسندی سے وابستہ مذہبی تنظیموں کے خلاف بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سینئر کرمنل وکیل محمد فاروق کے مطابق حکومت کی جانب سے مدارس یا کسی اور ادارے کو فورتھ شیڈول میں ڈالنا کوئی نئی بات نہیں ہوگی، انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت حکومت کسی بھی شخص یا ادارے کو فورتھ شیڈول میں ڈال سکتی ہے۔
یہ خبر 12 دسمبر 2016 کو ڈان میں شائع ہوئی