حلب سے انخلا کا عمل مکمل نہیں ہوا:ترک وزیرخارجہ
ترکی نے دعویٰ کیا ہے کہ شام کے شہر حلب کے مشرقی حصے سے باغیوں اور ان کے اہل خانہ کے انخلا کا عمل ختم نہیں ہوا ہے۔
انقرہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ترکی کے وزیر خارجہ میولت کیوس گولو نے کہا کہ 'انخلا کا عمل مکمل نہیں ہوا اور اب بھی کئی لوگ علاقے سے باہر نکلنا چاہتے ہیں'۔
اے ایف پی کو شامی فوج کے ذرائع نے بتایا کہ باغیوں کے مرکز حلب سے انخلا کا عمل معطل کیا گیا تھا لیکن ختم نہیں ہوا۔
دوسری جانب روس کی وزارت دفاع کے بیان میں آپریشن کو 'مکمل' کرنے کا متضاد دعویٰ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیے: مشرقی حلب سے محصورین اور باغیوں کا انخلاء شروع
روسی وزارت دفاع نے اعلان کیا تھا کہ باغیوں اور ان کےاہل خانہ کے انخلا کا عمل ختم ہوچکا تھا تاہم چند دہشت پسند لوگ اندر رہ گئے تھے۔
بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 'روس کی جانب سے حلب کے مشرقی اضلاع میں باغیوں اور ان کے اہل خانہ کے اراکین کے انخلا کا آپریشن مکمل ہوا، تمام عورتوں اور بچوں کو بھی باغیوں کے زیر تسلط علاقوں کے قریب سے منتقل کردیا گیا تھا'۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر 4500 باغی اور 337 زخمی افراد حلب سے منتقل ہوچکے ہیں۔
شامی فوج کا مزید کہنا تھا کہ 'دہشت گرد گروہ جو شامی فوج پر حملے کررہے ہیں وہ چند قریبی مقامات پر رہ گئے ہیں'، تاہم فوج کی جانب سے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو ختم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز روسی وزیر دفاع نے کہا تھا کہ مشرقی حلب میں موجود ہزاروں کی تعداد میں باغیوں اور ان کے اہل خانہ کو انسانی بنیادوں پر 21 کلومیٹر طویل راہداری کے ذریعے مشرقی حصے سے باہر نکال دیا جائے گا۔
منگل کے روز باغیوں اور شامی فورسز کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا تاکہ مختلف علاقوں میں پھنسے لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کا وقت مل سکے۔
شام کے لیے اقوام متحدہ کے امن سفیراسٹیفن ڈی مسٹورا نے گزشتہ ہفتے پیرس میں ایک پیرس کانفرنس میں کہا تھا کہ 50 ہزارا فراد جن میں اکثریت عام لوگوں کی ہے تاحال حلب کے مشرقی علاقوں میں پھنسےہوئے ہیں۔