ذہنی پختگی کس طرح ممکن؟
ذہنی طور پر مضبوط شخص بننا کس طرح ممکن؟
ذہنی طور پر مضبوط ہونا اتنا بھی آسان نہیں جتنا آپ تصور کرتے ہیں بلکہ اس کے لیے کافی وقت درکار ہوتا ہے۔
روزانہ کی مشق کرکے ہی آپ خود کو ذہنی طور پر مضبوط اور اپنے اندر حقیقت پسندانہ امید کو پیدا کرسکتے ہیں۔
ذہنی طور پر مضبوط افراد ایسے کام نہیں کرتے جس سے انہیں وقت ضائع کرنے کا احساس ہو یا دیگر افراد کے سامنے اپنی طاقت کو سرنگوں کردیں۔
تو ایسی ہی چند عادات کے بارے میں جانیے جو ذہنی طور پر مضبوط شخصیت کے حامل افراد اپنا لیتے ہیں۔
وہ ایک محدود دائرے میں نہیں رہتے
خود آگاہی جذباتی ذہانت کی بنیاد ہے اور اپنے بارے میں آگاہی کو بڑھانا آسان نہیں ہوتا، آپ اپنی جذباتی ذہانت کو اس وقت تک نہیں بڑا سکتے جب تک آپ خود کو اس دائرے سے باہر نکلنے پر مجبور نہیں کرتے جسے آپ کمفرٹ زون کہہ سکتے ہیں، یہ آسان کام نہیں کیونکہ اس کے لیے اپنے آپ کا اچھا جائزہ لینا ہوتا ہے۔
خوف کے سامنے ہار نہیں مانتے
ایسے افراد کے اندر اتنی جرات ہوتی ہے کہ خطرناک ترین کاموں سے بھی خوفزدہ ہوئے بغیر انہیں کرنے کی ہرممکن کوشش کرتے ہیں، خوف ایسی چیز نہیں جو بہت مشکل حالات میں آپ کے اندر ابھرے، درحقیقت لوگوں کے سامنے بولنا یا ترقی کے لیے کچھ نیا کرنا بھی خوفزدہ کردیتا ہے، اگر آپ اس ڈر کو کچھ نہ کرنے کے جواز کے طور پر استعمال کریں گے تو کبھی آگے نہیں بڑھ سکیں گے، ذہنی طور پر مضبوط افراد ہر قسم کے حالات میں کھڑے ہوکر جدوجہد کرتے ہیں۔
اپنے اوپر سے اعتماد ختم نہیں کرتے
جذباتی طور پر ذہین افراد ثابت قدم ہوتے ہیں، وہ ناکامی کا سامنا کرنے پر شکت نہیں مانتے اور اس لیے پیچھے نہیں ہٹتے کہ کوئی کام تھکا دینے والا یا غیر مطمئن بخش ہے، وہ اپنے مقاصد پر نظر رکھتے ہیں اور مشکل حالات میں بھی آگے بڑھتے ہوئے خود پر اعتماد قائم رکھتے ہیں۔
توجہ کی بھیک نہیں مانگتے
جو لوگ ہمیشہ توجہ کے طالب ہوتے ہیں وہ درحقیقت ضرورت مند ہوتے ہیں، وہ اپنی ذاتی شناخت بنانے کے لیے دیگر افراد کی توجہ پر انحصار کرتے ہیں، ذہنی طور پر مضبوط افراد توجہ کی زیادہ پروا نہیں کرتے، وہ ہر وہ کام کرتے ہیں جو کرنا چاہتے ہیں، چاہے کوئی ان کی انا پر کتنے ہی حملے کیوں نہ کرے۔
کینہ نہیں رکھتے
منفی جذبات جو کینہ یا حسد رکھنے کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں، یہ درحقیقت تناﺅ کا ردعمل ہوتے ہیں، اس تناﺅ کا برقرار رکھنا جسم کے اندر تباہی مچاتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ متعدد طبی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے، اموری یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق تناﺅ کو برقرار رکھنا ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب کا سبب بنتا ہے۔
خود پر افسوس یا پچتھاوے کا شکار نہیں ہوتے
ایسا کرنے کے نتیجے میں خود پر سے کنٹرول ختم ہوتا ہے، درحقیقت اپنی ذات پر افسوس اس بات کا اعلان ہوتا ہے کہ آپ حالات کے بے بس متاثرہ شخص ہیں، ذہنی طور پر مضبوط افراد ایسا نہیں کرتے کیونکہ اس طرح وہ اپنی طاقت سے دستبردار ہورہے ہوتے ہیں۔
اپنا ذہن تنگ نہیں کرتے
جب لوگ نئی معلومات یا خیالات کے لیے اپنا ذہن بند کرلیتے ہیں تو ایسا عام طور پر اس وقت ہوتا ہے جب وہ خود کو خطرے میں محسوس کرتے ہیں، انہیں لگتا ہے کہ کسی اور کی بات کو درست تسلیم کرلینے کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ غلط ہیں، جو کہ ذہنی طور پر کمزور افراد کے لیے ناقابل قبول امر ہوتا ہے، ذہنی طور پر مضبوط افراد نئی چیزوں سے خطرہ محسوس نہیں کرتے اور ان کا ذہن نئی معلومات اور خیالات کے لیے کھلا رہتا ہے۔
کسی کو اپنی خوشی ختم نہیں کرنے دیتے
جب آپ اپنی خوشی اور اطمینان کا موازنہ دیگر افراد سے کرتے ہیں تو آپ کی اپنی خوشی ختم ہونے لگتی ہے، جب ذہنی طور پر مضبوط افراد اپنے کسی کام پر خوشی محسوس کرتے ہیں، تو وہ کسی کے خیالات یا جملوں کو اسے متاثر نہیں کرنے دیتے، وہ لوگوں کی کی آراءسنتے ہیں مگر اسے اپنے اوپر سوار نہیں ہونے دیتے۔
وہ ماضی میں نہیں جیتے
ناکامی خود اعتمادی کو دھچکا پہنچاتی ہے اور اس بات پر یقین کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ مستقبل میں آپ کامیاب ہوسکتے ہیں، ذہنی طور پر مضبوط افراد اس بات سے واقف ہوتے ہیں کہ ان کی اہلیت ناکامی کا سامنا کرکے ابھرنے میں چھپی ہوتی ہے اور ماضی میں زندہ رہ کر وہ ایسا نہیں کرسکتے۔
ان کے ارگرد منفی لوگ نہیں ہوتے
منفی سوچ رکنے والے افراد کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے مسائل اور ناکامی کا حل سامنے آسکے، وہ لوگوں کے ساتھ اس لیے ملتے ہیں کیونکہ اس سے وہ خود کو بہتر محسوس کرنے لگتے ہیں، مگر ان افراد کو سننا دیگر لوگوں پر دباﺅ بڑھاتا ہے۔ ذہنی طور پر مضبوط افراد ایسے افراد سے گریز یا محدود تعلق رکھتے ہیں۔