بلوچستان کے ’اہم فراری کمانڈر‘ نے ہتھیار ڈال دیے
کوئٹہ: کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے اہم کمانڈر بلخ شیر بادینی نے کوئٹہ میں سیکیورٹی حکام کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔
پیر کے روز بلخ شیر بادینی نے کوئٹہ میں فرنٹیئر کور کے مدد گار سیل کے سامنے ہتھیار ڈالے جبکہ اس موقع پر وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ اور ایف سے کے سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر خالد بیگ بھی موجود تھے۔
ہتھیار ڈالنے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلخ شیر بادینی نے بتایا کہ ’میں بیرونی حمایت یافتہ عناصر کے دھوکے میں آگیا تھا جو بلوچستان میں دہشت گرد سرگرمیاں کراتے تھے‘۔
اس موقع پر موجود سیکیورٹی و حکومتی عہدے داروں نے بلخ شیر بادینی کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور دیگر فراریوں پر بھی زور دیا کہ وہ مفاہمتی عمل کا حصہ بنیں اور ملک و قوم کی ترقی کے لیے کام کریں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: 200 سے زائد فراریوں نے ہتھیار ڈال دیے
وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ ’ہتھیار ڈالنے کا یہ سلسلہ ملک اور صوبے کے لیے نیک شگون ہے‘۔
اس حوالے سے منعقدہ خصوصی تقریب میں بلخ شیر بادینی قومی پرچم سے مشابہہ لباس پہنا ہوا تھا جبکہ گزشتہ چند ماہ سے وہ ضلع نوشکی میں سرگرم تھا۔
بلخ شیر بادینی نے کہا کہ ’میں ایک پاکستانی اور بہادر بلوچ ہوں‘۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یہ بات باعث اطمینان کے کہ بالآخر ان نوجوانوں کو اس بات کا احساس ہورہا ہے کہ بھارت اور دیگر ممالک دہشت گردی کی پشت پناہی کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’بلوچستان میں بھارت کی مداخلت اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی‘۔
مزید پڑھیں: کمانڈر سمیت 7 فراریوں نے ہتھیار ڈال دیے
واضح رہے کہ اب تک شدت پسند تنظیموں سے وابستہ رہنے والے سیکڑوں جنگجو کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر حصوں میں سیکیورٹی و حکومتی عہدے داروں کے سامنے ہتھیار ڈال چکے ہیں۔
نومبر 2016 میں صوبہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران 200 سے زائد فراریوں نے تشدد ترک کرکے انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔
جن فراریوں نے ہتھیار ڈالے تھے ان میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مختلف علیحدگی پسند گروپ کے اراکین شامل تھے۔
ہتھیار ڈالنے والے 75 فراری افغانستان سے آئے تھے اور انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اب ملک و قوم کی بہتری کے لئے جدوجہد کریں گے۔