وکٹر ٹرمپر اور بنگلہ دیش، نیوزی لینڈ کا یادگار دن
ڈان نے اپنے اردو قارئین کیلئے ہر تاریخ کورونما ہونے والے اہم واقعات(خصوصاً) کی فہرست پیش کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے اور اس سلسلے میں 10جنوری کا احوال پیش ہے۔
10 جنوری 1911: آسٹریلیا ساؤتھ افریقہ سیریز کے تیسرے میچ میں آسٹریلوی بلے باز وکٹر ٹرمپر نے 214 ناٹ آوٹ بنائے تھے۔ ان کے علاوہ کوئی آسٹریلین بیٹسمین 54 سے زیادہ رنز نہیں بنا سکا تھا۔ کرکٹ کی تاریخ میں یہ صرف تیسرا موقع تھا کہ ایک ٹیم کے کسی بلے باز نے 200 سے زائد رنز بنائے ہوں اور اس کے باوجود وہ ٹیم میچ ہار جائے۔
اسی سیریز کے دوسرے میچ میں ساوتھ افریقی جارج فالکنر بھی 204 رنز بنانے کے باوجود ہارنے والی ٹیم کا حصہ بنے تھے جبکہ اس نوعیت کا سب سے پہلا واقعہ آسٹریلوی بلے باز سڈنی جارج کے ساتھ 1894 میں پیش آیا تھا۔ نہوں نے 201 رنز بنائے تھے۔
پاکستان کے اظہر علی اس منفی ریکارڈ کا تازہ ترین حصہ بنے ہیں جبکہ سب سے زیادہ 242 رنز بنانے کے باوجود ہار جانے والی ٹیم کا حصہ بننے کا صدمہ رکی پونٹنگ کو 2003 میں انڈیا کے خلاف جھیلنا پڑا تھا۔ لارا واحد ایسے بدنصیب بلے باز ہیں جنہیں تین بار ایسی شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔
10 جنوری 2005: آخر کار وہ وقت آن پہنچا جب بنگلہ دیش نے اپنی پہلی ٹیسٹ فتح حاصل کی۔ 35 میچز اور 31 شکستوں کے بعد یہ ایک جذباتی لمحہ تھا۔ جب انعام الحق جونئیر نے کرسٹوفر ایمپوفو کو آوٹ کیا۔ موجودہ زمبابوے کپتان گریم کریمر کا یہ ڈیبیو ٹیسٹ بھی تھا۔ حال ہی میں بنگلہ دیش نے انگلینڈ کو بھی ٹیسٹ میچ میں پہلی بار شکست دی تھی۔
10 جنوری 1985: روی شاستری نے تیز ترین فرسٹ کلاس ڈبل سنچری اسکور کی تھی۔ انہوں نے صرف 113 منٹ میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔ اس اننگز میں انہوں نے تلک راج کو ایک اوور میں 6 چھکے بھی لگائے تھے۔ سر گیری سوبرز کے بعد یہ صرف دوسرا موقع تھا جب کسی بلے باز نے ایک اوور میں 6 چھکے لگائے ہوں۔ ان سے پہلے یہ اعزاز گلوسٹر شائر کے گلبرٹ جیسپ کے پاس تھا جنہوں نے 1903میں 120 منٹ میں ڈبل سنچری سکور کی تھی۔