کھیل

'پاکستان کو ملائیشیا اور پروٹیز کے خلاف فتح ہدف بنانا چاہیے'

فلائگ ہارس سمیع اللہ کا کہنا ہے کہ ورلڈ ہاکی لیگ میں پاکستان کو ملائیشیا اور جنوبی افریقہ کے خلاف ضرور فتح حاصل کرنی چاہیے۔

لیجنڈری ہاکی پلیئر سمیع اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو اگر آٹھ ملکی ورلڈ ہاکی ٹورنامنٹ میں اگے بڑھنا ہے تو اسے ملائیشیا اور جنوبی افریقہ کے خلاف میچوں کامیابی حاصل کرنی چاہیے۔

ورلڈ ہاکی لیگ میں پاکستان کو گروپ اے میں رکھا گیا ہے جہاں اس کا مقابلہ سخت جان انگلینڈ کے ساتھ ساتھ میزبان ملائیشیا اور جنوبی افریقہ سے ہو گا جہاں ایونٹ کی تین ٹاپ ٹیمیں 2014 میں ہالینڈ میں ہونے والے ہاکی ورلڈ کپ میں براہ راست پہنچ جائیں گی۔

ٹورنامنٹ کے گروپ بی میں جرمنی، کوریا، جاپان اور ارجنٹینا کی ٹیمیں آمنے سامنے ہوں گی۔

فلائنگ ہارس کے نام سے مشہور سمیع اللہ نے ڈان ڈاٹ کام سے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کا مقابلہ ملائیشیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ سے ہو گا جاں انہیں کم از کم ملائیشیا اور جنوبی افریقہ کے خلاف ضرور فتح حاصل کرنی چاہیے جبکہ جوابی حملوں کا بھی بھرپور جواب دینے کے ساتھ ساتھ پینالٹی کارنر پر بھی زیادہ سے زیادہ گول کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

عالمی رینکنگ میں 12ویں نمبر پر موجود آخری بار 2010 کے ورلڈ کپ میں پاکستان کو 4-3 سے شکست دی تھی جو ٹورنامنٹ کا بہت بڑا اپ سیٹ تھا لیکن تنزلی کا شکار ملائیشیا کی ٹیم بھی گرین شرٹس کے لیے ایک مشکل حریف ثابت ہوئی ہے تاہم سمیع اللہ کا ماننا ہے کہ ٹورنامنٹ میں قومی ٹیم کو ان دونوں ٹیموں کے خلاف ضرور فتح حاصل کرنی چاہیے۔

سمیع اللہ کا کہنا تھا کہ ہماری ٹیم کو 5-3-2 کی حکمت عملی اپنا کر جانا چاہیے، آج کل کے دنوں میں ہاف لائن کا کام کافی مشکل ہو گیا ہے جنہیں آگے جاکر کھیلنے کے ساتھ ساتھ دفاع پر بھی توجہ مرکوز رکھنی ہوتی ہے اس لیے انہیں دگنی محنت کرنی ہو گی، انہیں ہر موقع سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ گول کرنے کے بھی زیادہ مواقع پیدا کرنے چاہئیں۔

انہوں نے ٹیم مینجمنٹ کو تجویز پیش کی کہ وہ انگلینڈ، جنوبی افریقہ اور ملائیشیا کے خلاف میچز کے لیے الگ الگ حکمت عملی ترتیب دیں اور کھلاڑیوں کو ان کی غلطیوں سے آگاہ کرتے ہوئے جیت کے لیے میدان میں اتریں۔

قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان فٹنس کو ایک بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ ورلڈ ہاکی لیگ میں ٹیم کی کارکردگی سے فٹنس کا اندازہ ہو جائے گا اور یہ ٹیم کے مستقبل کا بھی تعین کرے گا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کو اپنے ہاف بیک راشد کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی جو جمعہ کو جرمنی کے خلاف میچ میں ہیمسٹرنگ انجری کا شکار ہو گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ بڑی ٹیموں اور پاکستان میں بڑا فرق فٹنس ہے، جرمنی، آسٹریلیا اور ہالینڈ کی کامیابی کی وجہ ان کے کھلاڑیوں کی سپر فٹنس ہے لیکن بدقسنتی سے ہمارے کھلاڑی اس معاملے میں پیچھے ہیں اور جب ٹیم جوابی حملہ(کاؤنٹر اٹیک) کرنے کی کوشش کرتی ہے تو یہ خامی صاف نظر آتی ہے جس پر فوری طور پر کام کرنے کرتے ہوئے بہتری کی ضرورت ہے۔

پاکستان آج شام چار بجے میزبان ملائیشیا کے خلاف اپنا پہلا میچ کھیلے گا جہاں اس کے بعد اس کا مقابلہ 30 جون کو انگلینڈ اور پھر 2 جولائی کو وہ اپنے آخری گروپ میچ میں جنوبی افریقہ سے مدمقابل ہوں گے۔