لاہوتی میلو: کیا موسیقی انتہاپسندی کا توڑ ہے؟
گزشتہ برس سے حیدرآباد میں میلوں کے سلسلہ چل نکلا ہے۔ گزشتہ برس ہی ایاز میلو اور حیدرآباد لٹریچر فیسٹیول نے حیدرآباد کے ادبی ماحول میں رنگ بھرے تھے. ایسے میلوں میں سے ایک لاہوتی میلو بھی تھا جو گزشتہ سال کی طرح رواں سال بھی جنوری کی 21 اور 22 تاریخ کو حیدرآباد میں منعقد ہوا۔
لاہوتی لفظ لاہوت سے اخذ ہے، جو بلوچستان میں ایک ایسا مقام ہے جہاں ہر سال ہزاروں افراد زیارت کی غرض سے پہاڑوں کو عبور کر کے جاتے ہیں اور اس سفر میں جو بھی اپنے پیروں کو تکلیف دیتا ہے، اسے ’لاہوتی‘ کہا جاتا ہے۔ اس مقام اور لاہوتیوں کا ذکر سندھی زبان کے عظیم شاعر شاہ عبداللطیف بھٹائی نے اپنے کلام میں بھی کیا ہوا ہے۔
صوفی گلوکار و موسیقار سیف سمیجو کے پروگرام لاہوتی لائیو سیشنز اور محکمہ ثقافت سندھ کے زیرِ اہتمام حیدرآباد کلب میں دو روز تک جاری رہنے والا یہ میلہ کئی رنگوں کے جھرمٹ میں سجایا گیا جہاں موسیقی سے لے کر ادب، سماجی مسائل اور تصوف کے موضوعات پر گفتگو ہوئی۔