دنیا

'بد شکل لڑکیوں کی شادی کیلئے جہیز ضروری'

بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں پڑھائی جانے والی سوشیالوجی کی کتاب میں 'بدصورتی' کو جہیز لینے کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

نئی دہلی: دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعوے دار بھارت کی کتابوں میں گنگا الٹی بہتی دکھائی دیتی ہے۔

آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک میں، جہاں آج بھی لڑکیوں کی پیدائش کو ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اور ریپ اور تشدد کے واقعات عام ہیں، طالب علموں کو پڑھایا جانے والا نصاب بھی کافی حد تک تشویش ناک ہے۔

بھارتی نشریاتی ویب سائٹ دی وائر کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے تعلیمی بورڈ کی جانب سے بارہویں جماعت کے طالب علموں کو پڑھائی جانے والی کتاب میں درج ہے کہ 'اگر لڑکی بدصورت یا معذور ہے تو اس کی شادی ہونا مشکل ہوجاتا ہے'۔

ساتھ ہی سوشیالوجی کی اس کتاب میں 'بدصورتی' کو جہیز دینے کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اس بھارتی ریاست میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت ہے۔

کتاب کے اس سبق میں مزید درج ہے کہ جب ایسی لڑکیوں یعنی بدصورت اور معذور لڑکیوں کی شادی کا موقع آتا ہے تو دولہے کے گھر والوں کی جانب سے زیادہ جہیز کا مطالبہ کیا جاتا ہے اور لڑکی کے 'بے آسرا' والدین کو مطلوبہ جہیز دینا پڑتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بارہویں جماعت کی یہ کتاب 6 افراد نے مل کر لکھی ہے جبکہ اسے اسٹیٹ بورڈ کی جانب سے شائع کیا گیا ہے اور اس کے سبق 'بھارت کے اہم سماجی مسائل' میں جہیز کے حوالے سے یہ تمام باتیں درج ہیں، ساتھ ہی صنفی امتیاز اور گھریلو تشدد کے موضوعات پر بھی بات کی گئی ہے۔

جہیز کے سیکشن میں 12 ایسی وجوہات کا ذکر کیا گیا ہے جن کی وجہ سے لڑکی کے والدین کو شادی کے موقع پر جہیز دینا پڑتا ہے، ان وجوہات میں سماجی عزت اور دولہے کے مطالبات جیسی وجوہات درج کی گئی ہیں۔

جہیز دینے کی ایک اور وجہ اونچی اور نیچی ذات کے افراد کے درمیان شادیوں کو قرار دیا گیا، اس حصے میں جہیز کی وکالت کرتے ہوئے کہا گیا کہ نچلی ذات کی لڑکی سے شادی کی ایک اہم شرط بھاری جہیز ہے۔

کتاب کا یہ سبق جہیز کی کھلی حمایت کرتا ہے جو کہ بھارت کے نظام تعلیم پر کسی سوالیہ نشان سے کم نہیں۔