دنیا

شامی دارالحکومت میں 2 دھماکے، 40 افراد ہلاک

دمشق میں پہلادھماکاسڑک کنارے نصب بم کےپھٹنےسے ہوا،جس کی زَد میں وہاں سے گزرتی ایک بس آگئی، جبکہ دوسرادھماکا خودکش تھا۔

بیروت: شام کے دارالحکومت دمشق کے مرکز میں ہونے والے یکے بعد دیگرے 2 دھماکوں کے نتیجے میں 40 افراد ہلاک جبکہ 120 زخمی ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے شامی مبصر تنظیم کے حوالے سے بتایا کہ یہ دھماکے دمشق میں ہونے والے ہولناک ترین دھماکوں میں سے ایک ہیں۔

انسانی حقوق کے حوالے سے سرگرم شامی مبصر تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ دمشق کے علاقے باب الصغیر میں پہلا دھماکا سڑک کنارے نصب بم کے پھٹنے سے ہوا جس کی زَد میں وہاں سے گزرتی ایک بس آگئی، جبکہ دوسرا دھماکا خودکش تھا۔

خیال رہے کہ باب الصغیر کے علاقے میں متعدد مزار موجود ہیں جس کی وجہ سے یہاں دنیا بھر سے زائرین کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شام کے شہر حمص میں خودکش حملہ، 30 افراد ہلاک

دمشق کے المجتہد ہسپتال کے ڈائریکٹر جنرل کے مطابق دونوں دھماکوں کے نتیجے میں 40 افراد ہلاک جبکہ 120 کے قریب زخمی ہوئے۔

زخمیوں کی عیادت کے لیے مقامی ہسپتال پہنچنے والے شامی وزیر داخلہ محمد الشعار کا کہنا تھا کہ حملے میں مامی شہریوں، عرب اور عراق سے آئے زائرین کو نشانہ بنایا گیا۔

تاہم امریکی ٹی وی سی این این کے مطابق عراقی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد جمال کا کہنا ہے کہ ان دھماکوں میں عراق کے 40 شہری ہلاک ہوئے جو مقدس ہستیوں کے مزارات کی زیادت کے لیے وہاں گئے تھے۔

شام کے سرکاری خبر رساں ادارے صنعا کی رپورٹس کے شام میں واقع تاریخی مزارات القاعدہ اور داعش سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کے حملوں کا نشانہ رہے ہیں اور باب الصغیر میں ہونے والے دھماکے بھی اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔

خیال رہے کہ دمشق کے جنوبی حصے میں سیدہ زینب کا مزار زائرین کے لیے ایک اہم مقام ہے اور گذشتہ چھ سالوں کے دوران اس مزار کو متعدد مرتبہ دھماکوں کا نشانہ بنایا جاچکا ہے۔

مزید پڑھیں: شام کے شہر الباب میں کار بم دھماکا، 41 افراد ہلاک

گذشتہ ماہ فروری میں بھی شام کے شہر حمص میں ہونے والے خودکش حملے میں انٹیلی جنس چیف سمیت 30 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ اس سے ایک روز قبل ہی شہر الباب میں باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں کار میں نصب بم پھٹنے سے 41 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

رواں سال جنوری میں کفر سوسا ضلع میں ہونے ہوالے دو خودکش دھماکے بھی 8 فوجیوں سمیت 10 افراد کی ہلاکت کی وجہ بنے تھے۔

کفر سوسا میں ہونے والے دھماکوں کی ذمہ داری ماضی میں القاعدہ سے وابستہ رہنے والے دھڑے فتح الاشام نے قبول کی تھی، جن کا کہنا تھا کہ ان کے حملے کا نشانہ روسی فوجی تھے۔

خیال رہے کہ شامی صدر بشار الاسد کے زیر کنٹرول دارالحکومت میں اس طرح کے دھماکے غیرمعمولی بات ہیں تاہم دمشق کے مضافاتی علاقوں میں باغیوں کی فائرنگ کے واقعات وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہتے ہیں۔