صحرا میں قائم پاکستانی نوجوان کا پرائیوٹ میوزیم
پاکستانی نوجوان کا صحرا میں قائم پرائیوٹ میوزیم
سندھ میں دو بڑے صحرائی علاقے ہیں جن میں ایک تھر اور دوسرا اچھڑو تھر یعنی سفید تھر ہے۔ اس بیابان کو یہ نام اس کی سفید رنگ مائل ریت کی وجہ سے ملا۔ اس ریگستان کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہاں بڑی تعداد میں ریت کی دلدلیں پائی جاتی ہیں۔
اچھڑو تھر جہاں ایک جانب ریت کے ٹیلوں سے بھرا ہے وہاں نمک سے بھری جھلیں اور میٹھے پانی کے کئی جوھڑ بھی ہیں۔ اچھڑو تھر ضلع سانگھڑ کے تعلقہ کھپرو کے قریب واقع ہے۔
ریت پر بنے ٹیڑھے میڑھے راستے اور پگڈنڈیاں ریت ہی بناتی ہے او ریت ہی مٹا دیتی ہے۔ نہ تو یہاں اتنے پکے راستے ہیں اور نہ ہی یہاں کوئی عام گاڑی چلائی جا سکتی ہے۔ اس لیے فور وہیل ہی اس سفر میں بہتر سواری ہے۔
اسی ریگستان کے ایک گاؤں، بانکو چانیہوں میں ایک ایسا میوزیم قائم ہے۔ منفرد اور گزرے زمانے کی قدیم بیش قیمتی اور ثقافتی ساز و سامان دیکھنے کا شوق رکھنے والے حضرات میوزیم کا رخ کرتے ہیں۔ یہ میوزیم ایک نوجوان محمد عطا چانیہوں نے قائم کیا ہے۔ واقعی وہاں نایاب چیزوں کی ایک منفرد کلیشن موجود ہے۔