انٹرنیشنل ہیومن اسپیس فلائٹ ڈے اور خلا کو تسخیر کرنے کا خواب
انسان کا خلا کو تسخیر کرنے کا خواب اتنا ہی قدیم ہے جتنی کہ انسانی تہذیب، اس طویل سفر میں مرکزی کردار ادا کرنے والے راکٹس کی تیاری کا آغاز 347 سے 428 قبل مسیح میں ہوا، جب ایک مصری فلسفی اور ماہرِ فلکیات آرکی طاس نے پہلی دفعہ ایک ایسی مشین تیار کی جس کے ذریعے ہوا میں اڑا جا سکتا تھا۔
اگرچہ اس ایجاد کے بارے میں تاریخ کے اوراق زیادہ معلومات فراہم نہیں کرتے مگر عام اندازہ یہی ہے کہ یہ پرندے کی شکل کی ایک مشین تھی جس میں آرکی طاس نے جیٹ اسٹیم انجن (گرم ہوا کے دباؤ سے چلنے والا انجن) استعمال کرتے ہوئے ہوا میں پرندے کی طرح اڑانے میں کامیاب رہا۔
آرکی طاس کی یہ کوشش بھلے ہی زیادہ کامیاب نہیں رہی مگر اس سے انسان کو ہوا میں اوپر اٹھنے کا وہ بنیادی تصور ملا جسے آج کل علمِ طبعیات (فزکس) کی اصطلاح میں "ری ایکٹو پروپلژن" کے نام سے جانا جاتا ہے، یعنی وہ ردِ عمل جو راکٹ کو ہوا کے مخالف اوپر کی جانب اٹھاتا ہے اور اسی پر "راکٹ سائنس" کی بنیاد پڑی۔
اس ایجاد کے تقریباً چار صدیوں بعد ایک اور مصری مؤجد "ہیرو آف الیگزینڈر" نے ایک آلہ ایجاد کیا جسے "ہیرو انجن" کا نام دیا گیا، جس میں ایک خالی کُرے کو کچھ ٹیوبز کے ذریعے ایک چھوٹے ٹب سے اس طرح جوڑا گیا تھا کہ ٹب سے اٹھنے والی گرم ہوا اوپر لگے خالی کرے کو متحرک کر کے اوپر کی جانب اٹھاتی تھی۔