دنیا

افغانستان میں امن کیلئے پاکستان کردارادا کرتا رہے گا، وزیرخارجہ

پاکستان کی پالیسی افغانستان کے حوالے سے بالکل واضح ہے اور ہم پڑوسی ملک میں امن واستحکام چاہتے ہیں، خواجہ آصف

وزیرخارجہ خواجہ آصف نے افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے جامع مذاکرات کی پیش کش کے جواب میں کہا ہے کہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی بالکل واضح ہے اور ہم ملک میں امن واستحکام چاہتے ہیں۔

خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمسایہ ملک میں امن کے قیام کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم پہلے ہی دوطرفہ، سہہ طرفہ اور کئی پہلووں سے افغانستان کے ساتھ مذاکرات اور رابطے میں ہیں اور ان طریقوں کو بھرپور انداز میں استعمال میں لانا چاہیے'۔

مزید پڑھیں:افغان صدر کی پاکستان کو 'جامع مذاکرات' کی پیشکش

خواجہ آصف نے کہا کہ دونوں جانب سے حال ہی میں ہونے والے رابطوں میں سیاسی، عسکری اور خفیہ رابطوں کے حوالے سے تمام تعاون پر اتفاق کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے ایک روز قبل کابل میں نماز عید کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران پاکستان کو جامع مذاکرات کی پیش کش کی تھی۔

افغان صدر نے عسکریت پسندوں پر ہتھیار ڈالنے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'پاکستان کے ساتھ پر امن تعلقات ہمارا قومی ایجنڈا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:طالبان سے مذاکرات، اشرف غنی پاکستانی مدد کے خواہاں

خیال رہے کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان مختلف مواقعوں پر تعلقات میں اتار چڑھاؤ کے علاوہ دونوں ممالک کو علیحدہ کرنے والی سرحد 'دیورنڈ لائن' بھی تنازع کا ایک سبب ہے، برطانیہ کی بنائی ہوئی تقریباً ایک صدی پرانی اس سرحد کو دنیا بطور عالمی سرحد کے تسلیم کرچکی ہے لیکن افغانستان یہ حقیقت تسلیم کرنے سے اب تک گریزاں ہیں۔

سرحد پر دونوں ممالک کی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوتا رہا ہے جبکہ جانی اور مالی نقصان بھی ہوا ہے، کشیدہ حالات کے باعث کئی ہفتوں تک سرحد کو بند بھی رکھا جا چکا ہے۔

گذشتہ کئی برسوں سے شورش کا شکار افغانستان، افغان طالبان اور داعش کی کارروائیوں کے زیر اثر ہے، جہاں افغان فورسز کی معاونت اور تربیت کے لیے امریکی اور اتحادی نیٹو افواج بھی موجود ہیں۔