دنیا

'چین دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی کوششوں کا معترف'

جامع فوجی آپریشنز کے ذریعے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھرپور کردار ادا کیا ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آئے، خواجہ آصف

بیجنگ: وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ چین اور پاکستان اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ افغان مسئلے کو صرف سیاسی انداز میں حل کیا جاسکتا ہے اور اس کا کوئی فوجی حل موجود نہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے چین کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی پاکستانی کوششوں کی حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا۔

خیال رہے کہ افغانستان اور جنوبی ایشیاء کے لیے نئی امریکی پالیسی پر مشاورت کے لیے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف بیجنگ میں موجود ہیں جہاں انہوں نے اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں اپنے چینی ہم منصب وانگ ژی سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس بریفنگ دی۔

خواجہ آصف نے چینی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بطور وزیر خارجہ یہ ان کا چین کا پہلا دورہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک-چین دوستی بے مثال اور قابل تقلید ہے، جبکہ پاکستان ون چائنا پالیسی کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات تاریخی نوعیت کے ہیں اور اپنے چینی ہم منصب سے ہونے والی ملاقات میں تجارت، سی پیک اور دفاع کے شعبوں پر بات ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی پالیسی پر مشاورت، وزیرخارجہ تین ممالک کا دورہ کریں گے

ملاقات میں تجارت، سی پیک اور دفاع کے شعبوں پر بات ہوئی۔—فوٹو: اے پی

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کے مثبت نتائج آئے ہیں جبکہ افغان مسئلے کا حل صرف بات چیت اور امن سے ممکن ہے، افغانستان میں امن خطے کے مفاد میں ہے۔

وفاقی وزیر خارجہ کے مطابق ’پاکستان نے جامع فوجی آپریشنز کے ذریعے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھرپور کردار ادا کیا ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آئے جبکہ انسداد دہشت گردی کی ان کوششوں پر چینی حمایت کے شکرگزار ہیں‘۔

پاکستان اور چین ساتھ ساتھ کھڑے ہیں، وانگ ژی

چینی وزیرخارجہ نے خواجہ آصف کے دورہ چین کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ 'چین پاکستان کی دہشت گردی کےخلاف جنگ کی مکمل حمایت کرتاہے'۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان نے انسداد دہشت گردی کے لیے بھرپور کوششیں کی ہیں اور بین الاقوامی برادری کو پاکستان کو ان کوششوں کے لیے مکمل کریڈٹ دینا چاہیے‘۔

مزید پڑھیں: چین کا پاکستان کی افغان پالیسی کی حمایت کا اعادہ

وانگ ژی نے کہا کہ بدلتی ہوئی علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال میں پاکستان اور چین ساتھ ساتھ کھڑے ہیں اور ہم پاک-چین اسٹریٹیجک تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'سی پیک ایک عظیم منصوبہ ہے جو خطے کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا'۔

چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کی ترقی میں کردار ادا کرتا رہے گا جبکہ افغانستان میں امن چین اور پاکستان دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ایک مشترکہ مسئلہ ہے، جس سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ افغان قیادت پر مشتمل مصالحتی عمل ہی افغانستان میں امن کا ضامن ہے جس کے لیے پاکستان اور چین مشترکہ کوششیں کرتے رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی خودمختاری،سیکیورٹی خدشات کا احترام کیا جائے: چین

وانگ ژی کے مطابق افغانستان میں امن کی ضرورت کا احساس افغانستان سمیت پاکستان اور چین کی عوام کے لیے بھی نعمت سے کم نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چین نے افغانستان اور جنوبی ایشیا کے لیے نئی امریکی پالیسی پر بھی غور کیا جبکہ ہمیں امید ہے کہ نئی امریکی پالیسی افغانستان اور علاقائی امن و استحکام کی بحالی کے لیے سود مند ثابت ہوگی۔

انہوں نے رواں سال کے آخر میں چین، پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کی پہلی ملاقات اور اجلاس کا عندیہ بھی دیا جس میں تینوں ممالک کے درمیان اسٹریٹیجک کمیونیکشن، سیکیورٹی ڈائیلاگ اور مشترکہ تعاون کے فروغ پر غور کیا جائے گا۔