وہ شہر جہاں 21ویں صدی میں بھی 15ویں صدی کے لوگ پائے جاتے ہیں
اسٹونیا کا شہر ٹالِن جہاں 15ویں صدی کے لوگ پائے جاتے ہیں
آج میں نے ٹالن نامی شہر کا رخت سفر باندھا جو کہ ایک یورپی ملک اسٹونیا کا دارالحکومت ہے۔ عمومی طور پر فن لینڈ کے دارالحکومت، ہیلسنکی سے بحری جہاز یہاں آکر لنگر انداز ہوتے ہیں اور اِن کا ٹالن میں 7 گھنٹے کا قیام ہوتا ہے، یہ بحری سفر دو ڈھائی گھنٹے کی مسافت کا ہے اِس لیے زیادہ تر سیاح بحری سفر کو ترجیح دیتے ہیں۔
میرے پاس بُکنگ کی ویب سائٹ میں بحری جہاز کا آپشن موجود نہیں تھا اِس لیے مجھے یہ سفر ہیلسنکی سے ٹالن بذریعہ جہاز کرنا پڑا۔ جس کی کُل مسافت 20 منٹ تھی، یعنی ابھی ایئرہوسٹس نے ٹیک آف کے بعد اپنی سیٹ بیلٹ کھولی ہی تھی کہ پھر سے اعلان ہونے لگا تھا کہ جہاز اب لینڈنگ کرنے والا ہے۔ ٹالن شہر میں میرا استقبال کرنے والا کوئی نہ تھا، اِس لیے شہر میں کون سے مقامات دیکھے جائیں؟ اِس حوالے سے میں بلاگر علی حسان سے پہلے ہی رہنمائی حاصل کرچکا تھا جو اِسی شہر سے پی ایچ ڈی کرنے کے بعد پاکستان میں ملازمت کر رہے ہیں۔
ائیرپورٹ سے میں شہر جانے والی بس میں بیٹھ گیا۔ میں اب تک اتنے سفر کرچکا ہوں کہ اِس پریشانی سے مکمل طور پر آزاد ہوگیا ہوں کہ مجھے اب کہاں اُترنا ہے۔
نئے شہر کو دریافت کرنے کا آسان حل یہ ہے کہ اِس شہر میں آدمی کھو جائے اور لوگوں سے پوچھتا پھرے کہ بھائی اِس پتے پر جانا تھا، کِدھر جاؤں؟ بھٹکے ہوئے مسافر کا بھیس بدل کر تماشا اہلِ کرم دیکھنے کا بھی اپنا ہی مزا ہے۔ شہر کے لوگوں کا مزاج، ملنساری، اجنبی سے محبت نفرت سب کچھ چند جملوں اور رویوں کی صورت میں ظاہر ہوجاتی ہے لیکن گوگل میاں نے بھولنے بھٹکنے کے سب مزے چھین لیے ہیں، جونہی مجھے لگا کہ سٹی سینٹر آگیا ہے تو میں نے گوگل نقشے پر دیکھا جس کے مطابق میرا ہوٹل کچھ پانچ سو میٹر کے فاصلے پر تھا لہٰذا میں اگلے ہی اسٹاپ پر اتر گیا، ہوٹل میں سامان رکھا اور ٹالن کے پرانے شہر کی سیر کرنے نکل پڑا۔