پاکستانی حکام پر کلبھوشن کی اہلیہ اور ماں کو ’بیوہ‘ بنانے کا الزام
نئی دہلی: پاکستان میں سزائے موت کے مجرم بھارتی جاسوس کلبوشن یادیو کی ان کی اہلیہ اور ماں سے ملاقات کے بعد بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج نے لوک سبھا (پارلیمنٹ) اور راجیہ سبھا (سینیٹ) کو اس ملاقات کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ پاکستانی حکام نے ملاقات سے پہلے دونوں کی چوڑیاں، بندی اور منگل سوتر زبردستی اتروا کر انہیں ‘بیوہ’ بنا ڈالا جو ثقافتی و مذہبی اعتبارسے تضحیک آمیز رویہ تھا۔
سشما سوراج نے کہا کہ پاکستان نے کلبھوشن کی اہلیہ کے جوتوں میں خفیہ چیپ یا کیمرہ نصب ہونے کا الزام لگایا ‘شکر خدا کا کہ انہوں نے جوتے میں بم ہونے کا بیان نہیں دیا’۔
واضح رہے کہ 25 دسمبر کو فوجی عدالت سے سزا یافتہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے تعلق رکھنے والے جاسوس کلبھوشن یادیو نے دفتر خارجہ میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ اور دفترخارجہ کی ڈائریکٹر انڈین ڈیسک ڈاکٹر فریحہ بگٹی کی موجودگی میں اپنی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کی تھی۔
یہ پڑھیں: کلبھوشن یادیو کون ہے؟
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق سشماسوراج نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ انہوں نے کلبھوشن کی ماں سے ملاقات کی تفصیلات پوچھی تو وہ یہ کہہ کر رو پڑی کہ وہ (پاکستانی حکام) کس طرح میرے سہاگ کی نشانی (منگلستر) اترواسکتے ہیں؟
سشما سوراج نے بتایا کہ جب کلبھوشن نے اپنی ماں اور اہلیہ کو بندی، چوڑیاں اور منگل ستر کے بغیر دیکھا تو قدرے پریشانی سے پوچھا ‘کیا ہوا بابا’۔
سشما سوراج نے دعویٰ کیا کہ کلبھوشن کی ان کی اہلیہ اور ماں سے ملاقات پاکستان کے لیے پروپیگنڈا کا ذریعہ بن گیا ہے۔
وزیرخارجہ نے مبینہ توہین پر مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن کی اہلیہ کو ساڑھی اتراو کر شلوار قمیض پہنے پر مجبور کیا گیا جو کہ صریحاً توہین ہے۔
یہ بھی پڑھیں : کلبھوشن یادو سے اہلخانہ کی ملاقات: انڈین میڈیا کا ردعمل
سشما سوراج کی اس بیان پر لوک سبھا میں ‘شیم شیم’ کا شور و غل بلند ہوگیا۔
انہوں نے بتایا کہ کلبھوشن یادیو کی ملاقات بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنرکی عدم موجودگی میں شروع ہوئی، اگر وہ ملاقات کے وقت ہوتے تو اہلیہ اور والدہ کے کپڑوں کی تبدیلی پر اپنا احتجاج فوری ریکارڈ کرواتے۔
وزیرخارجہ نے جوتوں میں کیمرے یا دھاتی چیز کے متعلق کہا کہ اگر کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کے جوتوں میں کوئی دھاتی چیز ہوتی تو دومختلف ایئرپورٹس پر ہی پتا چل جاتا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستانی حکام نے ناصرف میڈیا کو دونوں خواتین کے قریب آنے کی اجازت دی بلکہ ذرائع ابلاغ نے ان پر تنقیدی جملے کسے اور ہراساں کیا۔
مزید پڑھیں: 'انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کلبھوشن کی اہل خانہ سے ملاقات کرائی'
بھارتی ذرائع ابلاغ انڈین ایکسرپس نے سشما سوراج کی لوک سبھا میں تقریر کے حوالے سے لکھا کہ کلبھوشن کی والدہ کو اپنے بیٹے سے مراٹھی زبان میں گفتگو کی اجازت نہیں دی گئی اور دو پاکستانی حکام بار بار انہیں باور کراتے رہے لیکن جب انہوں نے مراٹھی میں گفتگو شروع کی تو انٹر کام بند کردیا گیا۔
گزشتہ روز بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے بھارت میں ایک نیوز کانفرنس میں پاکستان پرپہلے سے طے کردہ طریقہ کار کی خلاف ورزی کرنے اور ملاقات جبر اور خوف کے ماحول میں ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
بھارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کے نام پر مذہبی اور ثقافتی جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی اور کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کے جوتے بھی واپس نہیں کیے گئے۔
ادھر پاکستانی دفتر خارجہ نے واضح کیا تھا کہ کلبھوشن کی بیوی کی جیولری اور دیگر ضروری اشیاء واپس کردی گئیں ہیں جبکہ ان کی اہلیہ نے موٹے سول والے جوتے پہن رکھے تھے جو مزید تحقیقات کے لیے لیبارٹی بھیج دیئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ حسین مبارک پٹیل کے فرضی نام سے بھارتی خفیہ جاسوس کلبھوشن سُدھیر یادیو کے پاسپورٹ کی کاپی کے مطابق وہ 30 اگست 1968 کو بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے شہر سانگلی میں پیدا ہوا۔
2013 کے آخر میں اس نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے لیے ذمہ داریاں پوری کرنا شروع کی اور کراچی اور بلوچستان میں کئی تخریبی کارروائیوں میں کردار ادا کیا۔
کلبھوشن نے کہا کہ پاکستان میں اس کے داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا اور قتل سمیت مختلف گھناؤنی کارروائیوں میں ان سے تعاون کرنا تھا۔
کلبھوشن یادیو کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کی متعدد کارروائیوں کے پیچھے 'را' کا ہاتھ ہے۔
کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے گرفتار کیا تھا۔
جبکہ گذشتہ ماہ 10 اپریل کو پاکستان کی جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنادی گئی تھی۔
پاکستان انسانی حقوق کی بنیادیوں پر بھارتی درخواست پر کلبھوشن یادیو کی اہلیہ چتانکل یادیو اور والدہ اوانتی یادیو کی ملاقات 25 دسمبر 2017 کو کرائی جس میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ بھی براستہ دبئی نجی ایئر لائنز کی پرواز ای کے 612 کے ذریعے بھارت سے اسلام آباد پہنچے۔