دنیا

بنکاک میں پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی مشیروں کی ’ملاقات‘

دونوں ممالک کے حکام نے اس ملاقات کی تاریخ اور مقام کا تعین ایک ماہ پہلے ہی کر لیا تھا، بھارتی میڈیا کا دعویٰ

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی اپنی والدہ اور اہلیہ کے ساتھ ملاقات کے ایک روز بعد پاکستان کے مشیر قومی سلامتی لیفٹننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ کی اپنے ہندوستانی ہم منصب اجیت دووال کے ساتھ ’تیسرے مقام‘ پر ملاقات کا دعویٰ سامنے آیا ہے۔

بھارتی اخبار دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں رواں ماہ 26 دسمبر کو ہوئی۔

بھارتی ویب سائٹ کے مطابق دونوں ممالک کے حکام نے اس ملاقات کی تاریخ اور مقام کا تعین ایک ماہ پہلے ہی کر لیا تھا جبکہ اس کا تعلق کسی بھی طرح کلبھوشن یادیو کی اپنے اہلخانہ سے ہونے والی ملاقات سے نہیں۔

مزید پڑھیں: مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ کی سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات

رپورٹ کے مطابق بھارتی حکام نے اس ملاقات پر بات کرنے سے انکار کردیا۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کے دفاتر کے علاوہ وزارتِ خارجہ بھی اس ملاقات سے آگاہ تھے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے کے اختتام پر قومی سلامتی کے مشیر لیفٹننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ان کی رہائش گاہ جاتی امراء میں طقیل ملاقات کی تھی اور ملک کی داخلی سیکیورٹی، ہمسایہ ممالک سے تعلقات اور دہشت گردی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا تھا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے بتایا تھا کہ یہ ملاقات 5 گھنٹے تک جاری رہی جس میں نوازشریف نے پڑوسی ممالک سے دوستانہ تعلقات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کا فروغ ضروری ہے، خطے میں امن کے لیے افغانستان میں امن ناگزیر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا، بھارت کی زبان بول رہا ہے، ناصر جنجوعہ

واضح رہے کہ 18 دسمبر کو اسلام آباد میں نیشنل سیکیورٹی پالیسی سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ناصر خان جنجوعہ نے کہا تھا کہ امریکا بھارت کی زبان بول رہا ہے جب کہ امریکا اور بھارت کشمیر پر ایک ہی موقف رکھتے ہیں۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنوبی ایشیا کی سلامتی دباؤ میں ہے، ایسے حالات میں ایٹمی جنگ بھی چھڑ سکتی ہے۔

ناصر جنجوعہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان مزید مضبوط ہورہے ہیں، بھارت ہتھیاروں کو ذخیرہ کررہا ہے، چین اور روس سے مقابلے کے لیے امریکا خطے میں عدم توازن پیدا کررہا ہے جس کے بعد جنوبی ایشیا کی سلامتی خطرے میں ہے۔