جیون دے لئی مرنا پیندا — منّو بھائی بھی ہم سے رخصت ہوئے!
منو بھائی فرماتے تھے
جو تُوں چاہنا ایں، او نئیں ہونا
ہو نئیں جاندا کرنا پیندا
عشق سمندر ترنا پیندا
حق دی خاطر لڑنا پیندا
سکھ لئی دکھ وی جھلنا پیندا
جیون دے لئی مرنا پیندا
آج پاکستان ایک معروف صحافی، دانشور، کالم نگار، ڈرامہ نگار، شاعر، ادیب، فلاسفر بلکہ اگر کہا جائے کہ ایک پاکیزہ سائے سے محروم ہوگیا ہے تو غلط نہیں ہوگا۔ آج ہم سب کے منّو بھائی انتقال کرگئے ہیں۔ یہ سورج 6 فروری 1933ء کو متحدہ ہندوستان میں وزیرآباد کے گاؤں میں طلوع ہوا اور 19 جنوری 2018ء میں زندگی کی 84 بہاریں دیکھ کر لاہور میں غروب ہوگیا۔
پڑھیے: معروف کالم نویس اور ڈرامہ نگار منو بھائی انتقال کرگئے
منّو بھائی کا پورا نام منیر احمد قریشی تھا۔ منیر احمد قریشی منّو بھائی کیسے بنے؟ اِس کے پیچھے احمد ندیم قاسمی کی محبت شامل تھی۔ منیر احمد قریشی صاحب امروز اخبار میں لکھنا چاہتے تھے اور احمد ندیم قاسمی صاحب نے بطور ذمہ دار اُنہیں لکھنے کی اجازت دے دی۔ یہ وہ وقت تھا جب دنیا منّو بھائی کو منیر احمد کے نام ہی سے جانتی تھی۔ مگر منیر احمد کی دو چھوٹی بہنیں اُنہیں منّو کہہ کر پکارتی تھیں اور یہ بات احمد ندیم قاسمی جانتے تھے اور اُنہیں یہ نام پسند بھی آیا لہٰذا اُنہوں نے تحریر کو مُنیر احمد کے بجائے منّو بھائی کے نام سے چھاپ دی۔ یہ نام عوام کو بھی پسند آیا اور اُس دن کے بعد سے منیر احمد صرف منّو بھائی بن گئے۔