ضلع بونیر میں 'رانی گٹ' کے 2ہزار سال قدیم آثار
ضلع بونیر میں 'رانی گٹ' کے 2000 سال قدیم آثار
پشاور سے تقریباً 140 کلومیٹر اور ضلع صوابی کے شمال مغرب میں 20 کلومیٹر دور نوگرام گاؤں کے قریب پہاڑی چوٹی پر واقع 2 ہزار سال پرانے ’رانی گٹ‘ کے آثار آج بھی اس خطے کی عظمت رفتہ کی دلیل ہیں۔ سوات کے مرکزی شہر مینگورہ سے تقریباً 4 گھنٹے کی مسافت طے کرنے کے بعد اِن آثار تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔
رانی گٹ کی وجۂ تسمیہ وہ بڑا پتھر ہے جس کے اوپر رانی سرِشام بیٹھ کر ہواخوری کیا کرتی تھی۔ تاریخی کتب میں رقم ہے کہ دریائے سندھ کا تازہ پانی ملکہ کا پسندیدہ مشروب تھا۔ اگرچہ دریا، رانی گٹ آثار سے کافی فاصلے پر ہے مگر پھر بھی تازہ پانی رانی گٹ تک منٹوں کے حساب سے پہنچتا تھا۔ اس عمل کو سرانجام دینے کی خاطر ملکہ نے ایک انسانی ہاتھوں کی زنجیر تشکیل دی تھی۔ پہلا خادم پانی دریائے سندھ سے ایک خاص برتن میں اٹھاتا اور دوڑ کر اسے مخصوص فاصلے پر کھڑے دوسرے خادم کے حوالے کرتا، پھر دوسرا تیسرے کے حوالے کردیتا وعلیٰ ہذا القیاس اور اس طرح تازہ پانی ملکہ کی خدمت میں حاضر کیا جاتا اور وہ اسے نوش جاں فرماتی۔
مذکورہ پتھر محل کے آثار سے کوئی ایک ہزار سے 12 سو میٹر کی دوری پر آج بھی اسی شان سے ایستادہ ہے۔ اس پتھر اور رانی کا محبت بھرا رشتہ تھا، جس پر بیٹھ کر رانی نہ صرف اپنی عبادت کیا کرتی تھی بلکہ ایک طرح سے واچ ٹاور کا کام بھی لیا کرتی تھی۔