ڈینی سر فارم: انگریز دور کی چند اچھی یادوں میں سے ایک
ڈینی سر فارم: انگریز دور کی ایک یادگار
برِصغیر میں جہاں انگریزوں نے ایک طرف مختصر فوج اور انتظامی افسروں کی مدد سے اس خطے پر قبضہ جما کر استحصال کیا وہیں دوسری طرف انگریزوں نے چند ایسے بھی کام کیے جن کا فائدہ عوام کو بھی ہوا۔ مثلاً ریلوے نظام اور آبپاشی کا بنیادی ڈھانچہ انگریزوں کا فراہم کردہ تھا۔ گوکہ یہ سہولیات ان کے اپنے مفادات میں تھیں مگر بلاواسطہ اس سے یہاں کا عام آدمی بھی مستفید ہوا۔
اسی طرح آج بھی سندھ سمیت پاکستان بھر میں کئی ایسی عمارتیں اور دیگر نشانیاں ہیں جو اس زمانے کی یاد تازہ کر دیتی ہیں، جسے ’کمپنی بہادر‘ کا نام دیا گیا تھا۔ ایک ایسی ہی یادگار سندھ کے شہر نبی سر کے قریب بھی موجود ہے۔ ضلع میرپورخاص کے شہر نوکوٹ سے مشرق کی جانب تقریباً 25 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک سرخ اینٹوں سے بنی عمارت آج بھی اُسی شان و شوکت سے کھڑی ہے۔ جسے ’ڈینی سر فارم‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
برِصغیر کی تقسیم سے قبل یہ عمارت سر راجر تھامس، اُن کی بیٹی ڈینی اور اُن کے داماد بنین کی رہائش گاہ تھی۔ مگر یہ علاقہ کسی زمانے میں ایک صحرا کی صورت تھا۔ چاروں اطراف بیابان تھا۔ جغرافیائی لحاظ سے جہاں صحرا اور بیراجی علاقے کا سنگم ہوتا ہے، اُسے سندھی زبان میں 'کس' کہا جاتا ہے۔ پانی کی رسائی بھی یہاں اُس وقت ہوئی جب سکھر بیراج تعمیر ہوا۔ سر راجر تھامس نے نبی سر کے قریب 22 ہزار ایکڑ زمین لیز پر لی تھی، جس پر انہوں نے ایک زرعی فارم تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا۔