سرزمینِ معجزات
سرزمینِ معجزات
2004ء کا اگست تھا جب میں اپنی والدہ مرحومہ کے ساتھ عمرے کے لیے سرزمینِ مقدس کو عازمِ سفر ہوا۔ میری حرمین الشریفین کی زیارت کا یہ پہلا موقع تھا۔ فلائٹ کی روانگی اسلام آباد سے صبح سویرے تھی اور جہاز میں سوار ہوتے وقت موسلادھار بارش ہو رہی تھی۔
گلف ایئر کا یہ جہاز پہلے ہمیں ابوظہبی لے گیا جہاں 4 گھنٹے کے ٹرانزٹ کے بعد جدہ کی فلائٹ تھی۔ ابوظہبی ایئرپورٹ پر 4 گھنٹے گزارنے کے دوران ہم نے احرام باندھ لیا۔ اگلی فلائٹ ہمیں ابوظہبی سے لے کر چلی اور عرب کے صحراؤں کو عبور کرکے شام 4 بجے جدہ پہنچا دیا۔
عمرہ ادا کرنے کے بعد مکہ مکرمہ میں قیام کیے ہوئے ہمیں 4 یا 5 دن گزرچکے تھے۔ حرمین آنے والے تمام عازمین عمرہ کی طرح ہمارے روز و شب بھی ایک مخصوص انداز کی مصروفیات میں گزر رہے تھے۔ یعنی تہجد کے وقت سے پہلے مسجد الحرام پہنچ جانا اور فجر کے بعد سورج طلوع ہونے پر ناشتے وغیرہ کے لیے ہوٹل کی طرف لوٹنا۔ پھر ظہر کی نماز سے پہلے دوبارہ حرم میں واپس آجانا اور ظہر، مغرب اور عشاء تک حرم کے اندر ہی رہنا۔