’مجھے پہلی مار ’اوئے‘ کہنے پر پڑی‘
ہم جب چھوٹے تھے تو گھر میں امّاں ابّا کا گھر میں رعب ہوا کرتا تھا۔ مجھے آج بھی یاد ہے زندگی میں پہلی مرتبہ مجھے امّاں سے مار اپنے کزن کو ’اوئے‘ کہنے پر پڑی تھی۔
ویسے تو ٹی وی دیکھنے کا ایک مخصوص ٹائم مقرر تھا اور اس مقررہ وقت پر بھی صرف کارٹون نیٹ ورک ہی دیکھنے کی اجازت تھی۔ جب کچھ بڑے ہوئے تو کبھی کبھار ٹی وی پر کوئی گانا یا فلم لگا لیتے تھے، لیکن جیسے ہی پتہ چلتا بابا گھر پہنچ گئے ہیں تو فوری طور پر یا تو ٹی وی بند کردیتے یا آواز اتنی آہستہ کردیتے کہ خود کو بھی آواز نہ آئے۔
یہ اس دور کی باتیں ہیں جب گھر میں بڑے بھائی کو بتایا جاتا تھا کہ وہ ٹرین کے انجن کی مانند ہے جس نے چھوٹے بہن بھائیوں کو لیکر چلنا ہے۔ وہ بڑا بھائی بھی اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کو بیٹا یا بچے کہہ کر پکارتا تھا۔ پھر آہستہ آہستہ وقت کی بے رحم موجیں یہ اقدار اور یہ رکھ رکھاو بھی اپنے ساتھ بہا کر لے گئیں۔
کچھ روز پہلے ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس میں ایک بچہ مبینہ طور پر اپنی استانی کو ’اوئے‘ کہہ کر پکار رہا تھا۔ استانی صاحبہ اس سے گفتگو بھی کر رہی تھیں اور اس بچے کی ویڈیو بھی بنا رہی تھیں۔ بچہ بستہ مانگ رہا تھا اور اس کی استانی اس بات پر مصر تھیں کہ بستہ ان کا اپنا ہے اور اس پر اس بچے کا نام نہیں لکھا ہوا تھا۔
بچہ استانی کو چھٹی بند کرنے کی دھمکیاں بھی دیتا رہا اور اس کی ٹیچر اس سارے معاملے کو فلم بند کرتی رہیں۔ استاد، جس کا کردار بچے کی اصلاح کرنا ہوتا ہے، نے مبینہ طور پر یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈالی جہاں سے یہ شترِ بے مہار کی طرح وائرل ہوگئی۔
پھر سوشل میڈیا پر کچھ لوگ بچے کی 'کیوٹنس' پر قربان جا رہے تھے تو کچھ نے اس بچے کی میمز بنا کر اپلوڈ کرنا شروع کردیں۔ معاملہ یہیں نہیں تھما، بلکہ اس بچے کو مختلف چینلز کے مارننگ شوز میں مدعو کیا جانے لگا۔ قربان جاؤں ان والدین ہر بھی جو اپنے بچے کی اصلاح کے بجائے اسے مختلف چینلز کی سیر کروانا شروع ہوگئے، جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس کلپ کو مزید پھیلایا گیا۔
میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایسے کلپس کا فیس بک پر موجود بچوں پر مثبت اثر ہوگا؟ کیا گھروں میں ٹی وی پر اس بچے کو دیکھنے والے بچے اپنے بڑوں کو ’اوئے‘ کہہ کر مخاطب نہیں کریں گے؟ ہمیں اپنے بچوں کو بتانا ہوگا کہ وہ کہاں غلط ہیں، ہمیں اپنے بچوں کو سکھانا ہوگا کہ کسی بڑے چھوٹے سے کیسے بات کرنی ہے، ہمیں اپنے بچوں کو اخلاقیات کی تربیت دینی ہوگی۔