Dawn News Television

شائع 27 اکتوبر 2018 03:45pm

ڈانس کی مدد سے زلزلے کا پتہ لگانے والی رقاصہ

ویسے تو جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں زلزلے سمیت موسمیاتی تبدیلیوں کا پتہ لگانے کے لیے مختلف طرح کے آلات دستیاب ہیں۔

تاہم یورپی ملک اسپین کی ریاست کیٹالونیا کی ایک رقاصہ ایسی بھی ہیں جو ڈانس کرتے ہوئے زلزلے کا پتہ لگا سکتی ہیں۔

یہی نہیں یہ ڈانسر گھومتے، پھرتے بھی اس بات کی پیش گوئی کر سکتی ہیں کہ کب اور کہاں زلزلہ آنا ہے۔

دنیا کی اس منفرد ڈانسر کی یہ خوبی بھی ہے کہ اگر کہیں زلزلہ آجائے اور وہ اس علاقے کے ارد گرد میں موجود ہوں تو وہ اس زلزلے کی پیمائش بھی کرسکتی ہیں۔

جی ہاں، اسپین کی ریاست کیٹالونیا کی رقاصہ مون رباس نہ صرف زلزلے کا پتہ لگانے کی اہلیت رکھتی ہیں، بلکہ وہ زلزلے کی پیمائش بھی بتا سکتی ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق مون رباس در اصل ‘سائبورگ آرٹسٹ ڈانسر‘ ہیں، جن کے جسم میں انتہائی چھوٹے جدید الیکٹرونک آلات نصب ہوتے ہیں، جو انہیں اچھا رقص کرنے سمیت ان کی فنکارانہ صلاحیتوں میں نکھار دینے میں ان کی مدد فراہم کرتے ہیں۔

مون رباس زلزلے کو رقص کا حصہ سمجھتی ہیں—فوٹو: اسٹریٹ ٹائمز

مون رباس نے اپنے پاؤں میں انتہائی چھوٹے جدید آلات نصب کر رکھے ہیں، جو زلزلہ پیما آلے سے منسلک ہوتے ہیں۔

مون رباس کے پاؤں میں نصب آلات آن لائن زلزلہ پیما مشین (seismographs ) سے منسلک ہوتے ہیں اور وہ آلات مشین کو زمین کی جنبش اور حرارت بھیجتے رہتے ہیں۔

ان آلات کی مدد سے مون رباس رقص کرنے اور گھومنے پھرنے کے دوران زلزلے کا پتہ لگاتی ہیں۔

مون رباس کا کہنا ہے کہ چوں کہ وہ ایک رقاصہ ہیں اور زلزلہ بھی ایک طرح کا رقص ہی ہے، اس لیے انہوں نے اپنے فن میں منفرد تجربات کرنے کے لیے یہ کام شروع کیا۔

وہ پہلے بھی مختلف آلات پہن کر تجربات کر چکی ہیں—فائل فوٹو: فیس بک

مون رباس چوں کہ ‘سائبورگ آرٹسٹ ڈانسر‘ ہیں، اس لیے انہوں نے زلزلہ پیما کے آلات اپنے جسم میں نصب کیے جانے سے پہلے مختلف قسم کے دیگر آلات نصب کرکے کئی طرح کے تجربات بھی کر رکھے ہیں۔

جدید ٹیکنالوجی اور آلات کے ذریعے مختلف تجربات کرنے والی مون رباس اکیلی ڈانسر نہیں ہیں، بلکہ وہ بھی دیگر کئی ڈانسرز اور آرٹسٹ کی طرح (سائبورگ فاؤنڈیشن) کا حصہ ہیں۔

یہ تنظیم ڈانسرز اور آرٹسٹوں کو جدید آلات کے ذریعے اپنی فنکارانہ صلاحیتوں میں مزید نکھار پیدا کرنے کے لیے ہمت افزائی کرتی ہے۔

Read Comments