Dawn News Television

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2018 02:28pm

بریگزٹ معاہدے پر برطانوی وزیراعظم کو وزرا کے استعفوں کا سامنا

برطانوی وزیراعظم تھریسامے کو برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی کے معاملے پر شدید دھچکے کا سامنا کرنا پڑا ہے اور بریگزٹ کے سیکریٹری ڈومینک راب نے اپنے عہدے سے یہ کہہ کر استعفیٰ دے دیا کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے مجوزہ معاہدے پر انہیں ‘ لازمی مستعفی‘ ہو جانا چاہیے۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق انہوں نے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شائع کیے گئے استعفیٰ میں لکھا کہ ’ اپنے منشور کے تحت ملک سے کیے گئے وعدوں کے برخلاف میں اس مجوزہ معاہدے کی شرائط پر مفاہمت نہیں کر سکتا‘۔

اس سے قبل آج ( 15 نومبر) ہی کو ایک جونیئر وزیر شیلش وارا نے بریگزٹ سے متعلق پیش کیے گئے معاہدے پر حکومت سے یہ کہہ کر علیحدگی اختیارکرلی کہ اس کی وجہ سے برطانیہ ایک خودمختار قوم نہیں رہے گی۔

شمالی آئرلینڈ کے وزیر شیلش وارا اس مجوزہ معاہدے پر حکومت سے استعفیٰ دینے والیے پہلے رکن بھی تھے۔

انہوں نے اپنے استعفیٰ میں لکھا کہ اس معاہدے کے بعد برطانوی ایوان آدھا رہ جائے گا جہاں کوئی اس وقت کا تعین نہیں کر سکے گا کہ ہم دوبارہ خودمختار قوم کب بنیں گے۔

شیلش وارا نے 2016 کے بریگزٹ میں یورپی یونین میں رہنے کی حمایت کی تھی جس میں 52 فیصد افراد نے یونین سے علیحدگی کا انتخاب کیا تھا۔

انہوں نے لکھا کہ ’ معزز وزیراعظم یہ معاہدہ برطانیہ کو ایک خود مختار اور آزاد ملک نہیں بناتا‘۔

شیلش وارا نے لکھا کہ ’ ہم ایک بافخر قوم ہیں اور یہ ایک افسوس ناک دن ہے جب ہم دوسرے ممالک کے بنائے گئے قوانین کی وجہ سے کم ہوگئے ہیں جنہوں نے یہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے دل میں ہمارے لیے جگہ نہیں‘۔

انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ’ ہم اس سے زیادہ بہتر کرسکتے ہیں کیونکہ برطانیہ کے عوام بہتری کے مستحق ہیں‘۔

یوگنڈا میں پیدا ہونے والی 58 سالہ شیلیش وارا برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی کنزرویٹو پارٹی کے سابق وائس چیئرمین ہیں اور 2005 میں پارلیمنٹ کے رکن بنے تھے۔

تھریسامے نے گزشتہ روز 5 گھنٹے طویل اجلاس میں معاہدے سے متعلق کابینہ کی رضامندی حاصل کرلی تھی جس کی وجہ سے ان کے اتحادیوں کا علیحدگی کا خدشہ مزید بڑھ گیا ہے۔

تاہم ،انہیں اپنی ہی پارٹی میں تناؤ کا سامنا ہے جس کے لیے ہاؤس آف کامنز کے اکثریتی ووٹ کی ضرورت نہیں۔

وہ 29 مارچ کو بریگزٹ ڈے سے قبل معاہدے کی شرائط کو منظور کروالیں گی۔

یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے رواں ماہ کے آخر میں تمام رہنماؤں کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

Read Comments