نئے کلو گرام میں اب کوئی چیز کتنی کم یا زیادہ ملے گی؟
بچپن سے گھر میں امی سے سنتے آئے ہیں کہ ایک کلو دہی یا 5 کلو چینی لادو۔ لیکن یہ کلو کیا ہے؟ اس بارے میں بچپن میں کبھی سوچا ہی نہیں، لیکن جیسے جیسے فزکس سے تعلق جڑا تو یہ پڑھ کر معلوم ہوا کہ کلو گرام دراصل ماس کی اکائی ہے جو 7 بنیادی اکائیوں کے ایک نظام کا حصہ ہے اور یہ ساتوں اکائیاں دنیا بھر میں ناپ تول، تجارت، صنعت و حرفت ہر جگہ یکساں استعمال کی جاتی ہیں۔
پیمائش و ناپ تول خاص کر وزن اور لمبائی کی پیمائش کے لیے کسی مخصوص اکائی کا تصور نیا نہیں ہے۔ تاریخی حوالہ جات کے مطابق 12ویں صدی تک ان دونوں مقداروں کے لیے کوئی باقاعدہ اکائی موجود نہیں تھی اور ہر علاقے کے حکمران کی ذاتی پسند کے مطابق ناپ تول کا پیمانہ مقرر کیا جاتا تھا۔
سب سے پہلے 1215ء میں میگنا کارٹا میں یہ تصور پیش کیا گیا کہ پوری سلطنت میں شراب، گندم اور مکئی وغیرہ جیسی روز مرہ کی استعمال کی اشیا کو ناپنے کے لیے وزن اور کپڑے کی پیمائش کے لیے ایک ہی پیمانہ ہونا چاہیے۔
میگنا کارٹا کو انسانی تاریخ کا اہم اور پہلا تحریری دستاویز مانا جاتا ہے، جو 1215ء میں عوام کے پُرزور مطالبے کے بعد برطانیہ کے بادشاہ کی ایما پر جاری کیا گیا۔
اگرچہ اس قانونی دستاویز میں بھی انسانی حقوق کی کئی خلاف ورزیاں تھیں، تاہم اس دستاویز کے ذریعے بادشاہ نے تسلیم کیا کہ وہ قانون سے بالاتر نہیں اور پھر اس معاہدے نے انسانی تاریخ کو بدلنے میں اہم کردار ادا کیا۔
پھر جب رفتہ رفتہ ذرائع آمد و رفت بہتر ہونے اور آبادی کے پھیلنے کے ساتھ دنیا کے مختلف خطوں میں باقاعدہ لین دین اور بڑے پیمانے پر تجارت کا آغاز ہوا تو مختلف علاقوں میں رائج متفرق اوزانِ پیمائش کے باعث پیچیدگیاں بڑھنے لگیں۔
سائنسدانوں نے محسوس کیا کہ یہ مسئلہ انسانی ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ بن رہا ہے۔