آزاد فضاء کے لیے عمر کا بڑا حصہ قربان کردینے والی فہمیدہ
وہ خود کو آدھی رات کے بچوں میں سے قرار دیتی تھیں: یعنی وہ چند بدقسمت بچے جو کہ عین اس آدھی رات کو پیدا ہوئے جس نے برِ صغیر میں تقسیم کی دراڑیں ڈال دیں جس سے ہندوستان اور پاکستان کی دو نئی جدید قومی ریاستوں نے جنم لیا۔
ایک ہی لحظے میں ہم موجودیت بالکل ختم ہو کر رہ گئی۔ ایک ایسا ملک جہاں کئی زمانوں سے کئی مختلف ثقافتیں باہمی امن کے ساتھ رہی تھیں، وہ اچانک ہی ایک دوسرے سے مختلف قرار پائیں: ایک جانب ہندو، دوسری جانب مسلمان۔ قرونِ وسطیٰ کی یہ ہندوستانی تاریخ، جسے کالونیل دور کی تاریخ دانی کے ذریعے مرتب کیا گیا ہے، وہ اس وقت ختم ہوگئی جب ان دونوں برادریوں نے اس مفروضے کو تسلیم کر لیا اور فیصلہ کر لیا کہ انہیں علیحدہ ملک چاہیئں۔
میرٹھ کے میدان جہاں رامائن نے جنم لیا انہیں چھوڑنا پڑا اور فہمیدہ کے والد ریاض الدین احمد جو کہ ایک اسکول ٹیچر تھے، ان کا تبادلہ صوبہ سندھ میں ہوگیا تاکہ وہ نئے ملک کو ایک قومی تعلیمی پالیسی کی تیاری میں مدد دے سکیں۔ نئے ملک کے مرد ایک 'مسلم' قومی ثقافت کے لیے بے تاب تھے جس طرح ان کے پڑوسی ایک 'ہندو' قومی ثقافت کے لیے۔
اور دوسری جانب، ایک خاتون فہمیدہ نے جلد ہی جان لینا تھا نئی قوم کے تحفظ کی مردانہ خواہشات کو جلد ہی عورت کے جسم میں ایک استعارہ مل جائے گا۔