بیٹیاں باپ کی زندگی کس طرح بدل دیتی ہیں؟
ایک بیٹی کی موجودگی مردوں کی روایتی سوچ بدلنے کا باعث بن جاتی ہے۔
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی۔
لندن اسکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس کی تحقیق میں بتایا گیا کہ بیٹی کی موجودگی مردوں کو صنفی کرداروں کے حوالے سے روایتی سوچ یا رویے میں کمی لاسکتی ہے، خصوصاً جب بیٹیاں اسکول جانے کی عمر کی ہوجاتی ہیں۔
اس تحقیق کے دوران بیٹی کی پرورش کے مردوں اور خواتین پر مرتب ہونے والے اثرات کا تجزیہ کیا گیا۔
اس مقصد کے لیے برطانیہ میں 1991 سے 2012 تک والدین کو تحقیق میں شامل کیا گیا اور یہ جانا گیا کہ مرد روزگار کماتے ہیں جبکہ بیوی گھر سنبھالتی ہے، جیسے خیالات پر ان کی رائے کیا ہے۔
مزید پڑھیں: وہ باتیں جو بیٹیوں کو کبھی بھی اپنی والدہ سے نہیں چھپانی چاہئیں
محققین نے دریافت کیا کہ بیٹیوں کی موجودگی سے ایسے ٹھوس شواہد سامنے آتے ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ صنفی کرداروں کے حوالے سے مردوں کے روایتی رویے برقرار نہیں رہتے۔
تحقیق کے مطابق جب بیٹی پرائمری اسکول میں جاتی ہے تو روایتی صنفی کردار کے حوالے سے والد کی سوچ 8 فیصد کم ہوجاتی ہے جبکہ سیکنڈری اسکول جانے پر یہ شرح 11 فیصد ہوجاتی ہے۔
اس کے مقابلے میں ماں کی سوچ پر بیٹی کی موجودگی سے کچھ زیادہ نمایاں اثرات مرتب نہیں ہوتے، اس سے عندیہ ملتا ہے کہ ایک بیٹی مردوں اور خواتین پر مختلف انداز سے اثرانداز ہوتی ہے۔
اگرچہ محققین نے نتائج کی وجوہات پر روشنی نہیں ڈالی مگر ان کا کہنا تھا کہ بیٹی کی پیدائش کے وقت سے باپ میں تبدیلی آنے لگتی ہے اور جب وہ اسکول جانے کی عمر کو پہنچتی ہے تو یہ نمایاں ہونے لگتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیاسے کوہستان کی بیٹیاں نازک نہیں
انہوں نے کہا کہ بیٹی کی بدولت مردوں کو خواتین اور لڑکیوں کے بارے میں سمجھنے میں زیادہ مدد ملتی ہے اور صنفی کرداروں کے حوالے سے رویے میں نمایاں تبدیلی آتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رویے زندگی کے ساتھ بدلتے ہیں اور یہ حوصلہ افزا دریافت ہے جو بتاتی ہے کہ دیگر افراد کا اثر رویوں کی ساخت بدلنے میں کس حد تک مددگار ہوتا ہے۔