Dawn News Television

شائع 22 جنوری 2019 04:24pm

بیلی ڈانسر کو قتل کرکے ان کے ٹکڑے کردیے گئے

ترکی میں ایک بیلی ڈانسر کو قتل کرکے ان کے جسم کے ٹکڑے کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا۔

ملزم نے 32 سالہ بیلی ڈانسر دائدم اوسلو کو ذاتی وجوہات کی بناء پر قتل کرکے ان کے جسم کو چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹنے کے بعد ان ٹکڑوں کو کچھ دن کے لیے فریج میں بھی رکھا۔

ترکی کے اخبار ’حریت‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 32 سالہ بیلی ڈانسر دائدم اوسلو کو ان کے والد 55 سالہ حسن اوسلو نے ہی قتل کیا، جس نے اپنی بیٹی کو قتل کرنے کا اعتراف بھی کرلیا۔

رپورٹ کے مطابق حسن اوسلو بنیادی طور پر کباب فروش ہیں اور وہ شہر کے مصروف علاقے میں گوشت کے کباب بنا کر اپنا گزر سفر کرتے تھے۔

دائدم اوسلو نفسیاتی مریض تھیں، قاتل—فوٹو: دی سن

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حسن اوسلو کی دکان سے انتہائی خراب حالت میں انسانی اعضاء کے ٹکڑے ملنے کے بعد پولیس کو ان پر شک ہوا۔

کباب فروش کی دکان سے انسانی اعضاء ملنے کے بعد پولیس جاسوس کتوں کی مدد اور تفتیش کے بعد یہ پتہ لگانے میں کامیاب گئی کہ ملنے والے اعضاء ایک خاتون کے تھے۔

پولیس نے ابتدائی طور پر ٹکڑے ٹکڑے کرکے قتل کی گئی بیلی ڈانسر کے والد کو گرفتار کیا، جنہوں نے اپنی بیٹی کو قتل کرنے اور ان کے ٹکڑے جنگل میں دفنانے کا اعتراف کیا۔

بیٹی کو قتل کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا—فوٹو: حریت نیوز/ڈیلی میل

بعد ازاں پولیس نے قتل کی گئی ڈانسر کی والدہ اور چھوٹی بہن کو بھی گرفتار کیا۔

رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ماہ کے وسط میں پیش آیا اور ابتدائی تحقیق کے مطابق بیلی ڈانسر کے کباب فروش والد نے اپنے گوشت کاٹنے کے اوزاروں سے ہی ٹکڑے ٹکڑے کیے۔

رپورٹ کے مطابق کباب فروش نے بیٹی کے جسمانی ٹکڑوں کو کچھ دن کے لیے فریج میں بھی رکھا، جس کے بعد انہوں نے اپنی بیٹی کے اعضاء کو جنگل میں جاکر دفن کیا۔

بیٹی کو قتل کرنے والے والد نے انکشاف کیا کہ ان کی بیٹی نفسیاتی مریض تھی اور قتل سے قبل ڈانسر نے ان کی بے عزتی کی تھی، جس پر انہوں نے غصے میں آکر بیٹی کو قتل کیا۔

دائدم اوسلو بیلی ڈانسر تھیں، رپورٹ—فوٹو: دی سن

Read Comments