Dawn News Television

اپ ڈیٹ 03 فروری 2019 11:12pm

اسرائیل نے غزہ پٹی پر ’نئی رکاوٹوں‘ کی تعمیر شروع کردی

اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ پٹی کی سرحد پر 20 فٹ اونچی دیوار کی تعمیر کا کام نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے غزہ پٹی کی سرحد پر نئی مگر غیر معمولی رکاوٹوں کی تعمیر بھی جاری ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کی نہتے فلسطینیوں پر وحشیانہ فائرنگ

نیتن یاہو نے کہا کہ ’مذکورہ دیوار کی تعمیر سے غزہ کی طرف سے ہونےوالے حملوں کو روکنے میں مدد ملے گی‘۔

انہوں نے دیوار کی تعمیر سے متعلق کوئی تفصیلی تبصرہ نہیں کیا تاہم اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق دیوار کی تعمیر کا کام جمعرات سے شروع ہو چکا ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ 65 کلومٹیر لمبی زیر زمین رکاوٹیں بھی تعمیر کی جائیں گی جس کی مدد سے سرنگوں کے راستے روکے جا سکیں گے۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ’زمین کے اوپر تعمیر ہونے والی دیوار سے سمندر کے راستے حملوں کی گنجائش ختم ہو جائے گی‘

اسرائیلی وزیر نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’دیوار بہت بڑی اور خصوصی طور پر مضبوط ہوگی‘۔

مزیدپڑھیں: امریکی سفارتخانے کی منتقلی:فلسطین نے 4 یورپی ممالک سے سفیر واپس بلا لیے

واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں اسرائیل کی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے حزب اللہ کی جانب سے کھودی گئی تمام سرنگوں کی معلومات اکٹھی کر لی ہیں تاہم سرنگوں کو تباہ کرنے کے لیے جاری آپریشن چند ماہ میں ختم کردیا جائےگا۔

اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی سے منسلک سرنگ ان کے علاقے میں کئی میٹر اندر تک تعمیر کی گئی تھی تاہم سرنگ کا خارجی راستہ نہیں تھا۔

جوناتھن کونریکس نے کہا تھا کہ اس طرح کے سرنگ کو ماضی میں حملوں کے لیے استعمال کیا جاتا رہا۔

اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی جاں بحق

غزہ اور اسرائیل کے درمیان سرحد کے قریب احتجاج کرنے والوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی نوجوان جاں بحق ہوگیا۔

وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ غزہ پٹی کے شمالی حصے میں 30 سالہ احمد ابو جمال گولی لگنے سے زخمی ہوا تھا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاسکے اور دم توڑ گئے۔

خیال رہے کہ یکم فروری کو اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے تقریباً 30 سے زائد فلسطینی زخمی ہو گئے تھے، دوسری جانب ہفتہ وار احتجاج میں ایک مرتبہ پھر شدت آگئی ہے۔

Read Comments