اس شہر میں ہروقت ہنستے رہنے کا قانون اب مکمل طور پر نافذ ہوچکا تھا، سو اب وہاں کسی کو بھی رونے یا اداس رہنے کی اجازت نہیں تھی۔
پولیس کے جوان گلی گلی گھومتے اور اگر انہیں کوئی بغیر مسکراہٹ کے ملتا تو اسے فوراً گرفتار کرلیتے۔ رفتہ رفتہ ملک میں اداس لوگ ختم ہوگئے اور وہاں ایک ناختم ہونے والی اداسی پھیل گئی کہ جس میں قہقہوں کاشور تھا لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام فقط اداس چہرے ختم کرنا تھا۔
گلیوں بازاروں میں ہر کوئی چہرے پر مسکراہٹ سجائے گھوم پھر رہا ہوتا اور لوگ پولیس کے جوانوں کو دیکھ کر اونچے اونچے قہقہے لگاتے تاکہ انہیں یقین ہوجائے کہ وہ لوگ اداس نہیں ہیں۔