درحقیقت یہ اس وقت لاحق ہوتا ہے جب جلد کو اس کی قدرتی رنگت دینے والے خلیات مخصوص رنگدار مادہ کی تیاری چھوڑ دیتے ہیں۔
اب امریکی ماہرین نے اس کے حوالے سے نیا طریقہ علاج دریافت کیا ہے جس کے بارے میں توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ یہ اس مرض کا مستقل علاج ہوگا اور چند ہفتوں میں جلد کی رنگت بحال ہوسکے گی۔
اس وقت برص کے علاج کے لیے جو طریقہ کار استعمال کیا جاتا ہے وہ موثر تو ہوتا ہے مگر اس کے نتائج سامنے آنے میں کئی برس لگ جاتے ہیں جبکہ ان دھبوں کے دوبارہ لوٹنے کا بھی امکان ہوتا ہے۔
اس نئی تحقیق میں میساچوسٹس یونیورسٹی میڈیکل اسکول کے محققین نے چوہوں پر اس نئے طریقہ علاج کا تجربہ کیا اور خیال ظاہر کیا کہ جلد میں یاداشت کے خلیات اس مرض کے دوران بن جاتے ہیں اور اسی وجہ سے علاج روکنے پر وہ دوبارہ نمودار ہوجاتے ہیں۔
اس طریقہ علاج میں ان خلیات کو الگ کرکے ان کا باریک بینی سے تجزیہ کیا گیا اور معلوم ہوا کہ جلد سے ان خلیات کو الگ کرنے پر یہ طریقہ علاج جلد کی رنگت تیزی سے بحال کرتا ہے اور ممکنہ طور پر برقرار رکھتا ہے۔
محققین نے چوہوں میں محض 2 ہفتے میں ان دھبوں کو ہٹانے میں کامیابی حاصل کی اور توقع ظاہر کی کہ مستقبل قریب میں یہ اس مرض کے شکار افراد کے لیے موثر طریقہ علاج ثابت ہوسکے گا۔
اب یہ تحقیقی ٹیم انسانوں پر اس اینٹی باڈی طریقہ علاج کی آزمائش کی تیاری کررہی ہے۔