فوٹو بشکریہ JIJI PRESS
اس نئی ٹرین کا ٹیسٹ رن مارچ 2022 تک جاری رہے گا اور اس ٹرین کو کاواساکی ہیوی انڈسٹریز اور ہٹاچی نے تیار کیا ہے۔
ٹرین کے آپریٹرز کا ارادہ ہے کہ اس نئی بلٹ ٹرین کو لگ بھگ 249 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے بھی دوڑا کر دیکھا جائے، حالانکہ کمرشل آپریشن کے لیے اس کی حد رفتار 224 میل فی گھنٹہ ہے۔
جاپانی ریل حکام اس ٹرین کی نوز کو 72 فٹ سے کم کرکے 52 فٹ تک لانا چاہتے ہیں تاکہ اندازہ لگایا جاسکے کہ مسافروں کو تیز ترین اور کم شور والا سفر فراہم کرنا کس نوز سے ممکن ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ ہم صرف رفتار نہیں بلکہ مسافروں کے تحفظ اور آرام کو بھی بہتر بنانا چاہتے ہیں۔
جاپان وہ ملک ہے جس نے 1964 کے ٹوکیو اولمپکس کے موقع پر دنیا کی پہلی بلٹ ٹرین فلیٹ کو متعارف کرایا تھا اور پھر تیز ٹرینیں اس ملک کی اقتصادی ترقی کی علامت بن گئیں۔
ویسے اس وقت دنیا کی تیز ترین ٹرین شنگھائی کے اندر کام کررہی ہے جو شہر کے اندر 19 میل کا فاصلہ 268 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے محض 7 منٹ اور 20 سیکنڈ میں طے کرتی ہے۔