آج کل کئی بچے کھلونا گن یا اسلحے سے کھیلتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ بچوں کو اس قسم کے کھلونے نہ دیے جائیں کیونکہ یہ بچوں میں جارحانہ ذہنیت اور جنگی جنون کے رجحانات کو فروغ دیتے ہیں۔ ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ کھلونا گن سے کھیلنے والے بچوں کے رویوں میں تحمل مزاجی کی کمی کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ اسی طرح انہیں ایسی بیہودہ فلمیں یا ویڈیوز دیکھنے سے باز رکھنا چاہیے جن میں تشدد اور خون ریزی جیسے مناظر شامل ہوں۔ بچوں کو چند احتیاطی تدابیر کے ساتھ والدین کے زیرِنگرانی سوشل میڈیا کا استعمال کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
جب بچہ ٹین ایج کی عمر کو پہنچتا ہے تو والدین کی ذمہ داریوں میں بھی تبدیلی آ جاتی ہے۔ اس عمر میں بچہ اسکول، محلے اور معاشرے میں دوستیاں قائم کرتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کی اس عمر میں ان کے دوست بن جائیں اور انہیں صحیح راستے کی رہنمائی کریں۔
والدین گھریلو کام کاج میں ہاتھ بٹانے اور روازنہ نماز ساتھ پڑھنے کے لیے بچوں کی حوصلہ افزائی کرسکتے ہیں۔ والدین کو پتہ ہو کہ ان کا بچہ کس قسم کے ہم عمر حلقے میں اٹھتا بیٹھتا ہے اور بچے کی ہر دن کی سرگرمیوں پر بھی نظر رکھیں۔ ہمارے معاشرے میں بچوں پر تشدد کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر ضروری ہے کہ بچوں کو بڑی احتیاط کے ساتھ اس خطرے کے حوالے سے آگاہی فراہم کی جائے۔
ایک سنہری کہاوت ہے کہ نونہالوں سے پیار کیا جاتا ہے، اسکول جانے والے بچوں پر نظر رکھی جاتی ہے اور ٹین ایجر بچوں کے ساتھ دوستوں جیسا سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ مختصراً یہ کہ، اولاد رحمت ہے، اور ان کا لازمی طور پر تحفظ کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں کہ، ’اے ایمان والو تم اپنے آپ کو اور اپنے گهر والوں کو دوزخ کی آگ سے بچاؤ جس کا ایندهن آدمی اور پتهر ہیں۔۔۔۔‘ (66:6)
یہ مضمون 17 مئی 2019ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔