افسانہ: عاشق نظریں، اور خوبصورت نسوانی پیر

گڑھی شاہو کے نہایت مصروف مرکزی بازار میں ایک مجمع اکٹھا تھا۔ 'مارو، اور مارو!' کی صدائیں بلند ہورہی تھیں۔ مجمعے کے عین درمیان، سلیم کھڑا نہایت صبر اور معصومیت سے پِٹ رہا تھا اور قریب کھڑی 2 نوجوان لڑکیاں لوگوں کو اکسا رہی تھیں تاکہ وہ اس کو مزید ماریں۔
'آخر ہوا کیا ہے؟ کیوں مار رہے ہو لڑکے کو؟' قریب موجود ایک خاتون نے آگے بڑھ کر لڑکیوں سے پوچھا۔
'کوئی انتہا کا بے شرم سیلز مین ہے۔ جوتیاں ٹرائی کراتے کراتے کہنے لگا باجی! آپ کے پاؤں بے حد خوبصورت اور دلکش ہیں۔ اگر اپنے پاؤں کو ایک دفعہ چومنے کی اجازت دیں تو بے شک مفت میں جوتی کا جوڑا لے جائیں‘۔ ایک لڑکی نے ہاتھ لہرا کر بتایا۔
یہ پہلی مرتبہ نہیں تھا کہ سلیم کو ایسی حرکتیں کرنے پر مار پڑ رہی ہو۔ اس نے جہاں جہاں بھی نوکری کی، نسوانی پیروں کے عشق میں کی تھی اور ہر جگہ اپنی حرکتوں کی وجہ سے ذلیل ہوا تھا۔
خیر میں کہہ رہا تھا کہ اس دنیا میں ہر انسان کا جنون الگ ہوتا ہے۔ لیکن سلیم کچھ انوکھا ہی تھا۔ اس کو بہت بچپن سے ہی صرف نسوانی پیروں سے لگاؤ تھا۔ گورے چٹے اور نازک گلابی پاؤں اس کی جان کھینچ لیتے تھے۔ ایسا کیوں تھا؟ خیر اس کا جواب تو سلیم کی تحلیل نفسی کے بعد ہی دیا جا سکتا تھا۔
محلے کی عورتیں اور بہنوں کی سہیلیاں، سب سلیم کو بہت ہی شریف لڑکا سمجھتیں تھیں۔ نظریں جو ہمیشہ جھکی رہتی تھیں اس کی۔ اب ان کو یہ کیسے پتہ چلتا کہ سلیم کی عاشق نظریں مسلسل ان کے پیروں کا طواف کر رہی ہوتی تھیں۔ پھر وہ احتیاط بھی بہت کرتا تھا۔ دونوں بہنوں کی شادی کی عمر ہوچکی تھی۔ اچھی طرح جانتا تھا کہ اس کے کسی بھی غلط عمل کا سیدھا اثر ان کے مستقبل پر ہوسکتا تھا۔ اس دن بازار میں مار تو بہت پڑی لیکن خوش قسمتی سے چہرہ بچ گیا۔ باقی درد برداشت کرنے کا مادہ بہت تھا لہٰذا ماں اور بہنیں، کسی کو بھی پتہ نہیں چلا۔
لیکن بدقسمتی یہ ہوئی کے جس دکان پر سیلز مین کی نوکری کرتا تھا، اس کا مالک سلیم کے ماموں کا جگری یار تھا۔ ایک دن دوستوں کی ملاقات ہوئی تو چسکے لے لے کر اور مرچ مصالحہ لگا کر سارا قصہ رپورٹ ہوگیا۔ اب ماموں ٹھہرے پرانی وضع کے آدمی۔ ان کو سلیم کے اصل مسئلے کی تو سمجھ نہیں آسکی، بس یہ نتیجہ نکالا کے لڑکا جوان ہوچکا تھا۔
شہریار خاور گزشتہ کئی برسوں سے اردو اور انگریزی افسانے لکھ رہے ہیں اور ان کی لکھی ایک فلم 'سین زوخت'، 2018ء میں میامی فلم فیسٹیول میں چار ایوارڈ جیت چکی ہے۔